مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله بَابٌ فِي الضُّعَفَاءِ وَالْكَذَّابِينَ وَمَنْ يُرْغَبُ عَنْ حَدِيثِهِمْ صحيح وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: جَاءَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَالِي لَا أَرَاكَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي، أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا تَسْمَعُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " إِنَّا كُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا، وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ، وَالذَّلُولَ، لَمْ نَأْخُذْ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ "
مقدمہ صحیح مسلم ضعیف راویوں سے روایت کی ممانعت اور روایت کی (حفاظت اور بیان کی) ذمہ داری اٹھاتے ہوئے احتیاط مجاہد سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب عدوی حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے پاس آیا اور اس نے احادیث بیان کرتے ہوئے کہنا شروع کر دیا: رسول اللہﷺ نے فرمایا، رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ حضرت ابن عباسؓ (نے یہ رویہ رکھا کہ) نہ اس کو دھیان سے سنتے تھے نہ اس کی طرف دیکھتے تھے۔ وہ کہنے لگا: اے ابن عباس! میرے ساتھ کیا (معاملہ) ہے، مجھے نظر نہیں آتا کہ آپ میری (بیان کردہ) حدیث سن رہے ہیں؟ میں آپ کو رسول اللہﷺ سے حدیث سنا رہا ہوں اور آپ سنتے ہی نہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا: ایک وقت ایسا تھا کہ جب ہم کسی کو یہ کہتے سنتے: رسول اللہﷺ نے فرمایا تو ہماری نظریں فوراً اس کی طرف اٹھ جاتیں اور ہم کان لگا کر غور سے اس کی بات سنتے، پھر جب لوگوں نے (بلا تمیز) ہر مشکل اور آسان پر سواری (شروع) کر دی تو ہم لوگوں سے کوئی حدیث قبول نہ کی سوائے اس (حدیث) کے جسے ہم جانتے تھے۔