صحيح مسلم - حدیث 196

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَيَانِ أَنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِسُهَيْلٍ: إِنَّ عَمْرًا حَدَّثَنَا عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِيكَ، قَالَ: وَرَجَوْتُ أَنْ يُسْقِطَ عَنِّي رَجُلًا، قَالَ: فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الَّذِي سَمِعَهُ مِنْهُ أَبِي كَانَ صَدِيقًا لَهُ بِالشَّامِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 196

کتاب: ایمان کا بیان دین خیر خواہی ( اور خلوص) کا نام ہے سفیان بن عیینہ نے کہا : میں نے سہیل سے کہا کہ عمرو نے ہمیں قعقاع کے واسطے سے آپ کے والد سے حدیث سنائی ( سفیان نے کہا :) مجھے امید تھی کہ وہ ( مجھے خود روایت سنا کر ) ایک راوی کم کر دے گا ( چنانچہ سہیل نےکہا ) میں نے اسی سے یہ روایت سنی جس سے میرے والد سے سنی، وہ شام میں ان کا دوست تھا ۔ (محمد بن عباد نے کہا ) پھر سفیان نے ہمیں سہیل کے واسطے سے عطاء بن یزید کی حضرت تمیم داری ﷜ سےروایت سنائی کہ بنی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ دین خیر خواہی کا نام ہے ۔ ‘‘ ہم ( صحابہ ﷢) نے پوچھا : کس کی (خیر خواہی؟) آپ نے فرمایا : ’’ اللہ کی ، اس کی کتاب کی ، اس کے رسول کی ، مسلمانوں کے امیروں کی اور عام مسلمانون کی ( خیرخواہی۔) ‘‘