مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله بَابٌ فِي الضُّعَفَاءِ وَالْكَذَّابِينَ وَمَنْ يُرْغَبُ عَنْ حَدِيثِهِمْ صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: جَاءَ هَذَا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ - يَعْنِي بُشَيْرَ بْنَ كَعْبٍ - فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا [ص:13]، فَعَادَ لَهُ، ثُمَّ حَدَّثَهُ، فَقَالَ لَهُ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا، فَعَادَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ: مَا أَدْرِي أَعَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ، وَأَنْكَرْتَ هَذَا؟ أَمْ أَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ، وَعَرَفْتَ هَذَا؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَكُنْ يُكْذَبُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ، تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ»
مقدمہ صحیح مسلم ضعیف راویوں سے روایت کی ممانعت اور روایت کی (حفاظت اور بیان کی) ذمہ داری اٹھاتے ہوئے احتیاط محمد بن عباد‘سعید بن عمر ‘اشعثیٰ‘ابن عیینہ‘سعید ‘سفیان‘ ہشام بن جحیر نے طاوس سے روایت کی، کہا: یہ (ان کی مراد بشیر بن کعب سے تھی) حضرت ابن عباس کے پاس آیا اور انہیں حدیثیں سنانے لگا، ابن عباس اس سے کہا: فلاں فلاں حدیث دہراؤ۔ اس نے دہرا دیں، پھر ان کے سامنے احادیث بیان کیں۔ انہوں نے اس سے کہا: فلاں حدیث دوبارہ سناؤ۔ اس نے ان کے سامنے دہرائیں، پھر آپ سے عرض کی: میں نہیں جانتا کہ آپ نے میری( بیان کی ہوئی) ساری احادیث پہچان لی ہیں اور اس حدیث کو منکر جانا ہے یا سب کو منکر جانا ہے اور اسے پہچان لیا ہے؟ حضرت ابن عباس نے اس سے کہا: جب آپﷺ پر جھوٹ نہیں بولا جاتا تھا ہم رسول اللہﷺ سے احادیث بیان کرتے تھے، پھر جب لوگ (ہر) مشکل اور آسان سواری پر سوار ہونے لگے (بلا تمیز صحیح وضعیف روایات بیان کرنے لگے) تو ہم نے (براہ راست) آپﷺ سے حدیث بیان کرنا ترک کر دیا۔