صحيح مسلم - حدیث 1814

كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا بَابُ اسْتِحْبَابِ تَطْوِيلِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ صحيح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ كُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَافْتَتَحَ الْبَقَرَةَ فَقُلْتُ يَرْكَعُ عِنْدَ الْمِائَةِ ثُمَّ مَضَى فَقُلْتُ يُصَلِّي بِهَا فِي رَكْعَةٍ فَمَضَى فَقُلْتُ يَرْكَعُ بِهَا ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَاءَ فَقَرَأَهَا ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَهَا يَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا إِذَا مَرَّ بِآيَةٍ فِيهَا تَسْبِيحٌ سَبَّحَ وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ ثُمَّ رَكَعَ فَجَعَلَ يَقُولُ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَامَ طَوِيلًا قَرِيبًا مِمَّا رَكَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَقَالَ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى فَكَانَ سُجُودُهُ قَرِيبًا مِنْ قِيَامِهِ قَالَ وَفِي حَدِيثِ جَرِيرٍ مِنْ الزِّيَادَةِ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1814

کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان رات کی نماز میں طویل قراءت کا استحباب عبداللہ بن نمیر،ابو معاویہ اور جریر سب نے اعمش سے،انھوں نے سعد بن عبیدہ سے،انھوں نے مستورد بن احنف سے،انھوں نے صلہ بن زفر سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،۔انھوں نے کہا:ایک رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی،آپ نے سورہ بقرہ کا آغاز فرمایا،میں نے(دل میں ) کہا:آپ سو آیات پڑھ کر رکوع فرمائیں گے مگر آپ آگے بڑھ گئے میں نے کہا:آپ اسے(پوری) رکعت میں پڑھیں گے،آپ آگے پڑھتے گئے،میں نے سوچا،اسے پڑھ کر رکوع کریں گے مگر آپ نے سورہ نساءشروع کردی،آپ نے وہ پوری پڑھی،پھر آپ نے آل عمران شروع کردی،اس کو پورا پڑھا،آپ ٹھر ٹھر کر قرائت فرماتے رہے جب ایسی آیت سے گزرتے جس میں تسبیح ہے توسبحان اللہ کہتے اور جب سوال (کرنے والی آیت ) سے گزرتے(پڑھتے) تو سوا ل کرتے اور جب پناہ مانگنے والی آیت سے گزرتے تو۔( اللہ سے) پناہ مانگتے،پھر آپ نے ر کوع فرمایا اور سبحان ربی العظیم کہنے لگے،آپ کا رکوع(تقریباً) آپ کے قیام جتنا تھا۔پھر آپ نے "سمع اللہ لمن حمدہ"کہا:پھر آپ لمبی دیر کھڑے رہے،تقریباً اتنی دیر جتنی دیر رکوع کیا تھا ،پھر سجدہ کیا اور "سبحان ربی الاعلی" کہنے لگے اور آپ کا سجدہ (بھی) آپ کے قیام کے قریب تھا۔ جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہےکہ آپ نے کہا:( سمع اللہ لمن حمدہ ربنا لک الحمد")یعنی ربنا لک الحمدکا اضافہ ہے۔)