كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا بَابُ التَّرْغِيبِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، وَهُوَ التَّرَاوِيحُ صحيح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّانِيَةِ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَذْكُرُونَ ذَلِكَ فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ فَخَرَجَ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ فَلَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ يَقُولُونَ الصَّلَاةَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَرَجَ لِصَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ تَشَهَّدَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمْ اللَّيْلَةَ وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ صَلَاةُ اللَّيْلِ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا
کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان قیام رمضان کی ترغیب اور وہ تراویح ہے یونس بن یزید نے ابن شہاب سے خبر دی،انھوں نے کہا:مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وسط میں(گھر سے) نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی،کچھ لوگوں نے(بھی) آپ کی نماز کے ساتھ نماز ادا کی،صبح کو لوگوں نے اس بارے میں بات چیت کی،چنانچہ(دوسری رات)لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہوگئے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم د وسری رات بھی باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کی نماز کے ساتھ(اقتداء میں ) نماز پڑھی،صبح اس کا تذکرہ کرتے رہے،تیسری رات مسجد میں آنے والے اور زیادہ ہوگئے آپ باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھی،جب چوتھی رات ہوئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہوگئی،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ کہ آپ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے۔جب صبح کی نماز پوری کرلی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے،پھر شہادتین پڑھ کر(یہ خطبے کا حصہ ہیں)فرمایا:"اما بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا حال مجھ سے مخفی نہ تھا لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کردی جائے پر تم اس(کی ادائیگی) سے عاجز رہو۔"