كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ مَنْ لَقِي اللهَ بِالْإِيمَانِ وَهُو غَيْرُ شَاكٍّ فِيهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَحُرِّمَ عَلَى النَّارِ صحيح حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيتُ عِتْبَانَ، فَقُلْتُ: حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ، قَالَ: أَصَابَنِي فِي بَصَرِي بَعْضُ الشَّيْءِ، فَبَعَثْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَنْزِلِي، فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى، قَالَ: فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ شَاءَ اللهُ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَدَخَلَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي مَنْزِلِي وَأَصْحَابُهُ يَتَحَدَّثُونَ بَيْنَهُمْ، ثُمَّ أَسْنَدُوا عُظْمَ ذَلِكَ وَكُبْرَهُ إِلَى مَالِكِ بْنِ دُخْشُمٍ، قَالُوا: وَدُّوا أَنَّهُ دَعَا عَلَيْهِ فَهَلَكَ، وَدُّوا أَنَّهُ أَصَابَهُ شَرٌّ، فَقَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، وَقَالَ: «أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ؟»، قَالُوا: إِنَّهُ يَقُولُ ذَلِكَ، وَمَا هُوَ فِي قَلْبِهِ، قَالَ: «لَا يَشْهَدُ أَحَدٌ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، فَيَدْخُلَ النَّارَ، أَوْ تَطْعَمَهُ»، قَالَ أَنَسِ: فَأَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ لِابْنِي: اكْتُبْهُ فَكَتَبَهُ،
کتاب: ایمان کا بیان اس بات کی دلیل کہ جو شخص توحید پر فوت ہوا ، وہ لازماً جنت میں داخل ہو گا سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس سے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے محمود بن ریبع نے حضرت عتبان بن مالک سے حدیث سنائی ۔ (محمود نے ) کہا کہ میں مدینہ آیا تو عتبان کو ملا اور میں نےکہا : ایک حدیث مجھے آپ کے حوالے سے پہنچی ہے ۔ حضرت عتبان نے کہا : میری آنکھوں کو کوئی بیماری لاحق ہو گئی تو میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ اے اللہ کے رسول ! میرا دل چاہتا ہے کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز ادا فرمائیں تاکہ میں اسی (جگہ) کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھیوں میں سے جن کو اللہ نے چاہا ، تشریف لائے ، آپ ﷺ میرے گھر میں داخل ہوئے ، آپ نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کے ساتھی آپس میں باتیں کر رہے تھے ۔ انہوں نے زیادہ اور بڑی بڑی باتیں مالک بن دخشم کے ساتھ جوڑ دیں ،وہ چاہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ اس کے حق میں بد دعا فرمائیں اور وہ ہلاک ہو جائے اور ان کی خواہش تھی کہ اس پر کوئی آفت آئے ۔ رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور پوچھا :’’ کیا وہ اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ ‘‘ صحابہ کرام نے جواب دیا:وہ (زبان سے) یہ کہتا ہے لیکن اس کے دل میں یہ نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ کوئی ایسا شخص نہیں جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو پھر وہ آگ میں داخل ہو یا آگ اسے اپنی خوراک بنا لے ۔ ‘‘ حضرت انس نے کہا : یہ حدیث مجھے بہت اچھی لگی( پسند آئی) تو میں نے اپنے بیٹے سے کہا : اسے لکھ لو ، اس نے یہ حدیث لکھ لی ۔