صحيح مسلم - حدیث 148

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ مَنْ لَقِي اللهَ بِالْإِيمَانِ وَهُو غَيْرُ شَاكٍّ فِيهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَحُرِّمَ عَلَى النَّارِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قَالَ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قَالَ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قَالَ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا حَرَّمَهُ اللهُ عَلَى النَّارِ»، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهَا فَيَسْتَبْشِرُوا، قَالَ: «إِذًا يَتَّكِلُوا»، فَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذُ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 148

کتاب: ایمان کا بیان اس بات کی دلیل کہ جو شخص توحید پر فوت ہوا ، وہ لازماً جنت میں داخل ہو گا قتادہ نے کہا : ہمیں حضرت انس ﷜ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ ﷜سے ، جب وہ پالان پر آپ کے پیچھے سوار تھے ، فرمایا : ’’اے معاذ ! ‘‘ انہوں نےعرض کی :’’میں بار بار حاضر ہوں اللہ کے رسول ! میرے نصیب روشن ہو گئے ۔ ‘‘ نبی ﷺپھر فرمایا : ’’اے معاذ! ‘‘ انہوں نے عرض کی :’’میں بار بار حاضر ہوں اللہ کے رسول ! زہے نصیب ۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا : ’’ اے معاذ!‘‘ انہوں نے عرض کی ،’’ میں ہر بار حاضر ہوں اللہ کے رسول ! میری خوش بختی ۔‘‘ ( اس پر ) آپ نے فرمایا : ’’کوئی بندہ ایسا نہیں جو (سچے دل سے ) شہادت دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور رسول ہیں مگر اللہ ایسے شخص کو دوزخ پر حرام کر دیتا ہے ۔ ‘‘ حضرت معاذ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ کر دوں تاکہ وہ سب خوش ہو جائیں ؟ آپ نے فرمایا :’’پھر وہ اسی پر بھروسا کر کے بیٹھ جائیں گے ۔ ‘‘ چنانچہ حضرت معاذ﷜ نے (کتمان علم کے ) گناہ کے خوف سے اپنی موت کے وقت یہ بات بتائی ۔