صحيح مسلم - حدیث 1392

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ يَمْضِي إِلَى جَمَاعَةٍ، وَيَنَالُهُ الْحَرُّ فِي طَرِيقِهِ صحيح وَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: «اشْهَدْ مَعَنَا الصَّلَاةَ، فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ بِغَلَسٍ، فَصَلَّى الصُّبْحَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَاءِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَاءِ حِينَ وَقَعَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ الْغَدَ فَنَوَّرَ بِالصُّبْحِ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ لَمْ تُخَالِطْهَا صُفْرَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنَّ يَقَعَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَاءِ عِنْدَ ذَهَابِ ثُلُثِ اللَّيْلِ، أَوْ بَعْضِهِ - شَكَّ حَرَمِيٌّ -» فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتَ وَقْتٌ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1392

کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں سخت گرمی میں باجماعت نماز کے لیے جاتے وقت راستے میں شدید گرمی لگے تو ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنا مستحب ہے حرمی بن عمارہ نے کہا : ہمیں شعبہ نے علقمہ بن مرثد سے حدیث سنائی ، انھوں نےسلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا آب نے فرمایا’’نمازوں میں ہمارے ساتھ موجود رہو ۔‘‘ پھر آپ نے بلال ﷜ کو حکم دیا تو انھوں نے اندھیرے میں اذان کہی ،جب فجر طلوع ہوئی آب نے صبح کی نماز پڑھائی ، پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھلا تو آپ نے انھیں ظہر کا حکم دیا ، پھر جب سورج (ابھی )اونچا تھا ، آپ نے انھیں عصر کا حکم دیا ،پھر جب سورج غروب ہوگیا تو آب نے انھیں مغرب کا حکم دیا ، پھر جب شفق نیچے چلی گئی تو انھوں نے صبح کو روشن ہونے دیا (پھر فجر ادا کی )،پھر انھیں ظہر کا حکم دیا تو انھون نے اسے ٹھنڈا ہونے دیا ، پھر انھیں عصر کا حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا ، اس میں زردی کی کوئی آمیزش نہ تھی ، پہر انھیں شفق گر (کر غائب ہو)جانے سے قبل مغرب کے بارے میں حکم دیا ، پھر تہائی رات یا رات کا کچھ حصہ گزر جانے کے بعد انھیں عشاء کے بارے میں حکم دیا ۔ حرمی کو شک ہو ا۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے پوچھا ۔ سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا ، ان کے درمیان (نمازوں کا )وقت ہے ۔‘‘