كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ اسْتِحْبَابِ الْإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ يَمْضِي إِلَى جَمَاعَةٍ، وَيَنَالُهُ الْحَرُّ فِي طَرِيقِهِ صحيح حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، كِلَاهُمَا عَنِ الْأَزْرَقِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ: «صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ - يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ - فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ، فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرَ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ، فَأَبْرَدَ بِهَا، فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا، وَصَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي كَانَ، وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا»، ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟» فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں سخت گرمی میں باجماعت نماز کے لیے جاتے وقت راستے میں شدید گرمی لگے تو ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنا مستحب ہے سفیان نے ہمیں علقمہ بن مرثد سے حدیث بیان کی انھوں نے سلیمان بن برید سے ، انھوں نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی ) سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے آپ ﷺ سے نما کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے اس سے فرمایا :’’ ہمارے ساتھ یہ دو دن نماز پڑھو۔ ‘‘ جب سورج ڈھلا تو آپ نے بلا کو اذان کہنے کا حکم دیا ، انھوں نے اذان کہی ، پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی کے تکبیر کہی ، پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے عصر کے لیے اقامت کیہ، اور اس وقت سورج بلند ،روشن غروب ہوا تو آپ نے بلا ل کو حکم دیا ، انھوں نے مغرب کے لیے اقامت کہی پھر نے ان کو حکم دیا تو انھوں نے عشاء کے لیے اقامت کہی ،اس وقت سرخی غائب ہو گئی تھی ،پھر جب فجر طلوع ہوئی تو آپ نے حکم دیا تو انھوں نے فجر کے لیے اقامت کہی ،پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ نے انھیں (بلال کو )حکم دیا تو انھوں نے ظہر کے لیے دن ٹھنڈا ہونے دیا ، انھوں نے اسے ٹھنڈا کیا اور خوب ٹھنڈا کیا اور عصر کی نماز پڑھی جبکہ سورج بلند تھا (البتہ )پہلے کی نسبت زیادہ تاخیر کی اور مغرب کی نماز شفق (سرخی )کے غروب ہونے سے (کچھ ہی )پہلے پڑھی اور عشاء کی نماز تہائی رات گزر جانے کےبعد پڑھی اور فجر کی نماز پڑھی تو روشنی پھیلنے دی ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:نماز کے اوقات کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟’’تو اس آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ہو ں ۔ آپ نے فرمایا : ’’تمھاری نمازوں کا وقت ان اوقات کے درمیان ہے جو تم نے دیکھے ۔‘‘