كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ تِلْكَ الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «بِهَذَا أُمِرْتُ» فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ، أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں جسے نماز کی ایک رکعت مل گئی ، اسے وہ نماز مل گئی امام مالک نے ابن شہاب زہری سے روایت کی کہ ایک دن عمر بن عبدالعزیز نے نماز میں تاخیر کر دی تو عروہ بن زبیر ان کے پاس آئے اور انھیں بتایا کہ مغیر ہ بن شعبہ نے ایک دن نماز دیر سے پڑھی اس وقت وہ کوفہ میں تھے ابو مسعود انصاری رحمۃ اللہ علیہ ان کے پاس آئے اور کہا : مغیرہ !یہ کیا ہے ؟ کیا آپ کو پتہ نہیں کہ جبریل اترے تھے ، انھوں نے نماز پڑھائی تو رسول اللہ ﷺ نے (ان کے ساتھ )نماز پڑھی ، پھر انھوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی ، پھر انوں نے نماز پڑھی اور رسول اللہ ﷺ نے ( ان کے ساتھ )نماز پڑھی ، پھر انھوں نے نماز پڑھی تو رسو ل اللہ ﷺ نے (ان کے ساتھ )نماز پڑھی ، پھر (جبریل نے )کہا : مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے ۔ تو عمر نے عروہ سے کہا : عروہ ! دیکھ لو ، کیا کہہ رہے ہو ؟ کیا جبریل نے خود (آکر )رسول )اللہ ﷺ کے لیے (ہر )نماز کا وقت متعین کیا تھا ؟ تو عروہ نے کہا بشر بن ابی مسعود اپنے والد سے ایسے ہی بیان کرتے تھے ۔