كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ مَنْ لَقِي اللهَ بِالْإِيمَانِ وَهُو غَيْرُ شَاكٍّ فِيهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَحُرِّمَ عَلَى النَّارِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ، قَالَ: فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ، قَالَ: حَتَّى هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ، فَدَعَوْتَ اللهَ عَلَيْهَا، قَالَ: فَفَعَلَ، قَالَ: فَجَاءَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ، وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ، قَالَ: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ، قُلْتُ: وَمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَى؟ قَالَ: كَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهَا قَالَ حَتَّى مَلَأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ، قَالَ: فَقَالَ عِنْدَ ذَلِكَ: «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ»
کتاب: ایمان کا بیان اس بات کی دلیل کہ جو شخص توحید پر فوت ہوا ، وہ لازماً جنت میں داخل ہو گا طلحہ بن مصرف نے ابو صالح سے ، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ سے ورایت کی ، کہا : ہم ایک سفر میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے ، لوگوں کے زاد راہ ختم ہو گئے حتیٰ کہ آپ ﷺ نے لوگوں کی کچھ سواریاں (اونٹوں ) کو ذبح کرنے کا ارادہ فرما لیا اس پرعمر کہنے لگے : اللہ کے رسول ! لوگوں کا جو زاد راہ بچ گیا ہے اگر آپ اسے جمع فرما لیں اور اللہ تعالیٰ سے اس پر برکت کی دعا فرمائیں ( تو بہتر ہو گا) ، کہا: آپﷺ نے ایسا ہی کیا ۔ گندم والا اپنی گندم لایا اور کھجور والا اپنی کھجور لایا ۔ طلحہ بن مصرف نے کہا : مجاہد نے کہا: جس کے پاس گٹھلیاں تھیں ، وہ گٹھلیاں ہی لے آیا ۔ میں نے (مجاہدسے ) پوچھا : گٹھلیاں کا لوگ کیا کرتے تھے؟ کہا: ان کو چوس کر پانی پی لیتے تھے ۔ ابو ہریرہ نے کہا : اس ( تھوڑے سے زاد راہ ) پر آپ ﷺ نے دعا فرمائی تو پھر یہاں تک ہوا کہ لوگوں نے زاد راہ کے اپنے لیے برتن بھر لیے ( ابو ہریرہ نے کہا ) اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔ جو بندہ بھی ان دونوں (شہادتوں) کے ساتھ، ان میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا ، وہ (ضرور) جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘‘