كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ اسْتِحْبَابِ إِتْيَانِ الصَّلَاةِ بِوَقَارٍ وَسَكِينَةٍ، وَالنَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِهَا سَعْيًا صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ حُجْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِذَا ثُوِّبَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ»
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں نماز کے لیے وقار اور سکون کے ساتھ آنا مستحب ہے اور دوڑ کر آنا ممنوع ہے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ کے بجائے) عبدالرحمان بن یعقوب نےحضرت ابو ہریرہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو تم اس کےلیے بھاگتے ہوئے مت آؤ ، اس طرح آؤ کہ تم پر سکون ہو ،(نماز کا )جتنا حصہ پالو ، پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کر لو کیونکہ جب کوئی شخص نماز کا ارادہ کرکے آتا ہےتو وہ نماز (ہی )میں ہوتا ہے ۔‘‘