كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ أَوَّلُ الْإِيمَانِ قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، كِلَاهُمَا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ حُمْرَانَ، عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ»
کتاب: ایمان کا بیان اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) نے خالد (حذاء) سے روایت کی ، انہوں نے کہا : مجھے ولید بن مسلم نے حمران سے ، انہوں نے حضرت عثمان سے روایت کی ، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جو شخص مر گیا اور وہ (یقین کے ساتھ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘‘