كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ مَا يُقَالُ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ وَالْقِرَاءَةِ صحيح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، وَثَابِتٌ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ فَدَخَلَ الصَّفَّ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ: «أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِالْكَلِمَاتِ؟» فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: «أَيُّكُمُ الْمُتَكَلِّمُ بِهَا؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا» فَقَالَ رَجُلٌ: جِئْتُ وَقَدْ حَفَزَنِي النَّفَسُ فَقُلْتُهَا، فَقَالَ: «لَقَدْ رَأَيْتُ اثْنَيْ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا، أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا»
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں تکبیر تحریمہ اور قراءات کے درمیان کیا کہا جائے حضرت انس سے روایت ہے کہ ایک آدمی آیا اور صف میں شریک ہوا جبکہ اس کی سانس چڑھی ہوئی تھی ، اس نے کہا : الحمد اللہ حمد کثیر طیبا مبارکا فیہ ’’ تمام حمد اللہ ہی کے لیے ہے ،حمد بہت زیادہ ‘پاک اور برکت والی حمد ۔ ‘‘ جب رسو ل اللہ ﷺ نےنماز پوری کرلی تو آپ نے پوچھا ’’تم میں سے یہ کلمات کہنے والا کون تھا ؟‘‘ سب لوگوں نے ہونٹ بند رکھے ۔ آپ نے دوبارہ پوچھا ’’تم میں یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس نے کوئی ممنوع بات نہیں کہی ۔‘‘ تب ایک شخص نے کہا : میں اس حالت میں آیا کہ میری سانس پھولی ہوئی تھی تو میں نے اس عالم میں یہ کلمات کہے ۔ آپ نے فرمایا : میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا جو (اس میں )ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون اسے اوپر لے جاتا ہے ۔‘‘