كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ أَوَّلُ الْإِيمَانِ قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ، يَقُولُونَ: إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ، فَأَنْزَلَ اللهُ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ
کتاب: ایمان کا بیان اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا یحییٰ بن سعید نے کہا : ہمیں یزید بن کیسان نے حدیث سنائی.... ( اس کے بعد مذکورہ سند کے ساتھ ) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا سے فرمایا : ’’لا الہ الا اللہ کہہ دیجیے ، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا ۔ ‘‘ انہوں نے ( جواب میں ) کہا: اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے ( کہیں گے کہ اسے (موت کی ) گھبراہٹ نےاس بات پر آمادہ کیا ہے ) تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’آپ جسے چاہتے ہوں اسے براہ راست پر نہیں لاسکتے لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست پر لے آتا ہے۔ ‘‘