كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ اسْتِحْبَابِ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَبَيَانِ صِفَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ، ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، كِلَاهُمَا عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - وَهَذَا حَدِيثُ قُتَيْبَةَ - أَنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَى، وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، فَقَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالُوا: يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ وَلَا نَتَصَدَّقُ، وَيُعْتِقُونَ وَلَا نُعْتِقُ، فَقَالَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفَلَا أُعَلِّمُكُمْ شَيْئًا تُدْرِكُونَ بِهِ مَنْ سَبَقَكُمْ وَتَسْبِقُونَ بِهِ مَنْ بَعْدَكُمْ؟ وَلَا يَكُونُ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِنْكُمْ إِلَّا مَنْ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُمْ» قَالُوا: بَلَى، يَا رَسُولُ اللهِ قَالَ: «تُسَبِّحُونَ، وَتُكَبِّرُونَ، وَتَحْمَدُونَ، دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً» قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فَرَجَعَ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: سَمِعَ إِخْوَانُنَا أَهْلُ الْأَمْوَالِ بِمَا فَعَلْنَا، فَفَعَلُوا مِثْلَهُ، فَقَالَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَلِكَ فَضْلُ اللهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ» وَزَادَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ سُمَيٌّ: فَحَدَّثْتُ بَعْضَ أَهْلِي هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: وَهِمْتَ، إِنَّمَا قَالَ «تُسَبِّحُ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُ اللهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ» فَرَجَعْتُ إِلَى أَبِي صَالِحٍ فَقُلْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَقَالَ: اللهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، اللهُ أَكْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، حَتَّى تَبْلُغَ مِنْ جَمِيعِهِنَّ ثَلَاثَةً وَثَلَاثِينَ. قَالَ ابْنُ عَجْلَانَ: فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ رَجَاءَ بْنَ حَيْوَةَ، فَحَدَّثَنِي بِمِثْلِهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں نماز کے بعد ذکر کرنا مستحب ہے اور اس کا طریقہ عاصم بن نضر تیمی نے کہا :ہمین معتمر نے حدیث سنائی ، کہا :ہمین عبیداللہ نے حدیث سنائی نیز (ایک اور سند سے )قتیبہ بن سعید نے کہا : ہمیں لیث نے ابن عجلان سے حدیث سنائی ، ان دونوں (عبیداللہ اور ابن عجلان )نے سًمَیّ سے ، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی ۔۔یہ قتیبہ کی روایت کردہ حدیث ہے ۔ کہ کچھ تنگدست مہاجر رسو ل اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گزارش کی : بلند درجے اور دائمی نعمت تو زیادہ مال والے لوگ لے گئے ! آپ نے پوچھا :’’ وہ کیسے ؟ ‘‘ انھوں نے کہا: وہ اسی طرح نمازیں پڑھتے ہیں جس طرح ہم پڑھتے ہیں ، وہ اسی طرح روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں اور وہ صدقہ کرتے ہیں جبکہ ہم صدقہ نہیں کر سکتے ، وہ (بندھے ہوؤں اور غلاموں کو )آزاد کرتے ہیں جبکہ ہم آزاد نہیں کر سکتے تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا ’’تو کیا پھر میں تمھیں اسی چیز نہ سکھاؤں جس سے تم ان لوگوں کو پالو گے جو تم سے سبقت لے گے ہیں اور اس کے ذریعے سے ان سے بھی سبقت لے جاؤ گے جو تم سے بعد (آنے والے )ہیں ؟ اور تم سے وہی افضل ہو گا جو تمھاری طرح عمل کرے گا ۔‘‘ انھوں نے کہا :کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! (ضرور بتائیں ۔)آپ نے فرمایا :’’تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ تسبیح :تکبیر اور تحمید (سبحان اللہ :اللہ اکبر ، اور الحمد اللہ )کا ورد کیا کرو‘‘ ابو صالح نےکہا : فقرائے مہاجرین دوبارہ رسو ل اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ہمارے مالدار بھائیوں نے بھی جو ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں سن لیا ہے اور اسی طرح عمل کرنا شروع کر دیا ہے (وہ بھی تسبیح ،تکبیر اور تحمید کرنے لگے ہیں ۔ )تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرمادے ۔‘‘ قتیبہ کے علاوہ لیث سے ابن عجلان کے حوالے سے دیگر روایت کرنے والوں نے یہ اضافہ کیا کہ سمی نے کہا : میں نے یہ حدیث اپنے گھر کے ایک فرد کو سنائی تو انھوں نے کہا : تمھیں وہم ہوا ہے ، انھوں (ابو صالح )نے تو کہا تھا : ’’تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہو ،تینتیس بار الحمد اللہ کہو اور تینتیس بار اللہ اکبر کہو ۔ ‘‘ میں دوبارہ ابو صالح کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں یہ بتا یا تو انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا : اللہ اکبر ، سبحان اللہ اور الحمد اللہ ، اللہ اکبر ، سبحان اللہ اور الحمد اللہ (اس طرح کہو)کہ سب کی تعداد تینتیس ہو جائے ۔ ابن عجلان نے کہا :میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ کو سنائی تو انھوں نے مجھے ابو صالح کے واسطے سے ابوہریرہ سے ، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے (روایت کرتے ہوئے ) اسی کی مانند حدیث سنائی ۔