صحيح مسلم - حدیث 134

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ أَوَّلُ الْإِيمَانِ قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ عِنْدَ الْمَوْتِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَبَى "، فَأَنْزَلَ اللهُ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 134

کتاب: ایمان کا بیان اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا مروان بن یزید سے ، جو کیسان کے بیٹے ہیں ، حدیث سنائی ، انہوں نے ابو حازم سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ﷜ سے روایت کی ، کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنےچچا کی موت کے وقت ان سے کہا : ’’لا الہ الا اللہ کہہ دیں ، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کے بارے میں گواہی دوں گا ۔ ‘‘ لیکن انہوں نے ا نکار کر دیا ۔ کہا : اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ، ﴿إِنَّکَ لَا تَہْدِی مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ ’’بے شک آپ جسے چاہیں راہ راست پر نہیں لا سکتے ... ‘‘ آیت کے آخر تک ۔