كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ وَالسُّجُودِ لَهُ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَلْقَمَةُ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ الْقَوْمُ: يَا أَبَا شِبْلٍ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ: كَلَّا، مَا فَعَلْتُ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: وَكُنْتُ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ، وَأَنَا غُلَامٌ، فَقُلْتُ: بَلَى، قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، قَالَ لِي: وَأَنْتَ أَيْضًا، يَا أَعْوَرُ تَقُولُ ذَاكَ؟ قَالَ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ: «صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا»، فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ «مَا شَأْنُكُمْ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ هَلْ زِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: «لَا»، قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ» وَزَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ «فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ»
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں نماز میں بھول جانے اور سجدہ سہو کا بیان عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ لفظ انھی کے ہیں ۔ انھوں نے کہا : ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کی ، کہا : ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں ۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا : ابو شبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ انھوں نے کہا : بالکل نہیں ، میں نے ایسا نہیں کیا ۔ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں !(آپ نے ایسا ہی کیا ہے ۔)ابراہیم نے کہا : میں لوگوں کے کنارے (والے حصے )میں تھا اور بچہ تھا ، میں نے کہا : ہاں !آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ۔ انھوں نے مجھ سے کہا : ایک آنکھ والے ! تو بھی یہی کہتا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ، پھر کہا : عبداللہ (بن مسعود ) نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں ، جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی۔ آپ نے پوچھا : ’’ تمھیں کیا ہوا ہے ؟‘‘ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے ؟آپ نے فرمایا : ’’ نہیں ۔‘‘ لوگوں نے کہا : آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں ۔ تو آپ پلٹے ، پھر دو سجدے کیے ، پھر سلام پھیرا ، پھر فرمایا : ’’ میں تمھاری ہی طرح کا انسان ہوں ،میں (بھی )بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو۔‘‘ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا : ’’جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے ۔‘‘