صحيح مسلم - حدیث 1246

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ كَرَاهَةِ الصَّلَاةِ بِحَضْرَةِ الطَّعَامَ الَّذِي يُرِيدُ أَكْلَهُ فِي الْحَالِ وَكَرَاهَةِ الصَّلَاةِ مَعَ مُدَافَعَةِ الْأَخْبَثَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ، قَالَ: تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ، عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، حَدِيثًا وَكَانَ الْقَاسِمُ رَجُلًا لَحَّانَةً وَكَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: مَا لَكَ لَا تَحَدَّثُ كَمَا يَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِي هَذَا، أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ مِنْ أَيْنَ أُتِيتَ هَذَا أَدَّبَتْهُ أُمُّهُ، وَأَنْتَ أَدَّبَتْكَ أُمُّكَ، قَالَ: فَغَضِبَ الْقَاسِمُ وَأَضَبَّ عَلَيْهَا، فَلَمَّا رَأَى مَائِدَةَ عَائِشَةَ، قَدْ أُتِيَ بِهَا قَامَ، قَالَتْ: أَيْنَ؟ قَالَ: أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ، قَالَ: إِنِّي أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ غُدَرُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 1246

کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں انسان جو کھانا فوراً تناول کرنا چاہتا ہے اس کی موجودگی میں اور فطری ضرورت روکتے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے حاتم بن اسماعیل نے (ابو حزرہ ) یعقوب بن مجاہد سے ، انھوں ابن ابی عتیق (عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان بن ابی بکر صدیق )سے روایت کی ، کہا : میں نے اور قاسم (بن محمد بن ابی بکر صدیق )نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس (بیٹھے ہوئے )گفتگو کی ۔ قاسم زبان کی شدید غلطیاں کرنے والے انسان تھے ، وہ ایک کنیز کے بیٹے تھے ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس سے کہا : کیا بات ہے تم میرے اس بھتیجے کی طرح کیوں گفتگو نہیں کرتے ؟ ہا ں ، میں جانتی ہوں (تم میں )یہ بات کہاں سے آئی ہے ، اس کو اس کی ماں نے ادب (گفتگو کا طریقہ )سکھایا اورتمھیں تمھاری ماں نے سکھایا ۔ اس پر قاسم ناراض ہو گئے اور ان کے خلاف دل میں غصہ کیا ، پھر جب انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دسترخوان آتے دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا : کہاں جاتے ہو؟ انھوں نے کہا : میں نماز پڑھنے لگا ہوں ۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : بیٹھ جاؤ۔ انھوں نے کہا : میں نے نماز پڑھنی ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : بیٹھ جاؤ، دھوکےباز! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’کھانا سامنے آجائے تو نماز نہیں ۔ اور نہ وہ (شخص نماز پڑھے )جس پر پیشاب پاخانہ کی ضرورت غالب آرہی ہو ۔‘‘