كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ بَابُ جَوَازِ لَعْنِ الشَّيْطَانِ فِي أَثْنَاءِ الصَّلَاةِ، وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ وَجَوَازِ الْعَمَلِ الْقَلِيلِ فِي الصَّلَاةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، يَقُولُ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ» ثُمَّ قَالَ «أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللهِ» ثَلَاثًا، وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ، وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ، قَالَ: " إِنَّ عَدُوَّ اللهِ إِبْلِيسَ، جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللهِ التَّامَّةِ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ، وَاللهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ "
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں نماز کے دوران میں شیطان پر لعنت بھیجنے ، اس سے پناہ مانگنے اور تھوڑے سے عمل کا جواز حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، انھوں نے کہا :رسول اللہ ﷺ قیام (کی حالت) میں تھے کہ ہم نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ‘‘ میں تجھ سے اللہ کی پنا میں آتا ہوں ۔’’ پھر آپ نے فرمایا :‘‘ میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں ۔’’ آپ نے یہ تین بار کہا اور آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا ، گویا کہ آپ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آب کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے آب کو کبھی کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ (آگے )بڑھایا ۔ آب نے فرمایا ‘‘ اللہ دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تا کہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے ، میں نے تین دفعہ اعوذ باللہ منک ‘‘ میں تجھ سے اللہ کی پنا ہ مانگتا ہوں’’ کہا ، پھر میں نے تین بار کہا : میں تجھ پر اللہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں ۔ وہ پھر بھی پیچھے نہ ہٹا تو میں نے اسے پکڑ نے کا ارادہ کر لیا ۔ اللہ کی قسم ! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے ۔’’