كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِ، وَشَرَائِعِ الدِّينِ، وَالدُّعَاءِ إِلَيْهِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ، أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ، أَخْبَرَهُ وَحَسَنًا، أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، جَعَلَنَا اللهُ فِدَاءَكَ مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنَ الْأَشْرِبَةِ؟ فَقَالَ: «لَا تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ»، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، جَعَلَنَا اللهُ فِدَاءَكَ، أَوَ تَدْرِي مَا النَّقِيرُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ، وَلَا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْحَنْتَمَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى
کتاب: ایمان کا بیان اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم محمد بن بکار بصری‘عاصم بن جریج‘محمد بن رافع‘عبد الرزاق ‘ابن جریج‘ابو قرعہ‘ابو نضرہ‘ابو سعید حدری سے روایت ہے کہ جب قبیلہ عبد قیس کا وفدرسول اللہﷺ کی خمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے بنیﷺہم آپﷺپر قربان کون سے برتن میں پینا حلال ہے؟آپﷺنے فرمایا لکڑی کے برتن میں نہ پیا کرولوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺلکڑی کا کھٹلا کیا ہوتا ہے؟آپﷺ نے فر مایا لکڑی کو اندر سے کھود کر برتن بنانے کو کھٹلا کہتے ہیں اور لکڑی کے تونبے میں بھی نہ پیا کرواور سبز کھڑی میں بھی نہ پیا کرومگر چمڑے کے برتن میں پی لیا کرو جس کا منہ ڈوری سے باندھ دیا ۃ جاتا ہو-