كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ ابْتِنَاءِ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ، فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنُ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ إِنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى مَلَأِ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ بِسُيُوفِهِمْ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ، حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَأِ بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا، فَقَالَ: «يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا» قَالُوا: لَا، وَاللهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللهِ، قَالَ أَنَسٌ: فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ: كَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَخِرَبٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، وَبِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، قَالَ: فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةً، وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، قَالَ: فَكَانُوا يَرْتَجِزُونَ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، وَهُمْ يَقُولُونَ: «اللهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ»
کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں مسجد نبوی کی تعمیر ۔ عبد الوارث بن سعید نے ہمیں ابو تیاح صبعی سے خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک نے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں اس قبیلے میں فروکش ہوئے جنہیں بنو عمرو بن عوف کہا جاتا تھا اور وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا، پھر آپ نے بنو نجار کے سرداروں کی طرف پیغام بھیجا تو وہ لوگ (پورے اہتمام سے) تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے۔ (انس نے) کہا: گویا میں رسول اللہﷺ کو آپ کی سواری پر دیکھ رہا ہوں، ابو بکر آپ کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ کے ارد گرد ہیں یہاں تک کہ آپ نے سواری کا پالان ابو ایوب کے آنگن میں ڈال دیا۔ (انس نے) کہا: (اس وقت تک) رسول اللہﷺ کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا آپ وہیں نماز ادا کر لیتے تھے۔ آپ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔ پھر آپﷺ کو مسجد بنانے کا حکم دیا گیا۔ (انس نے) کہا: چنانچہ آپ نے بنو نجار کے لوگوں کی طرف پیغام بھیجا، وہ حاضر ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: ’’ اے بنی نجار! مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت طے کرو۔‘‘ انہوں نے جواب دیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ انس نے کہا: اس جگہ وہی کچھ تھا جو میں تمہیں بتا رہا ہوں، اس میں کجھوروں کے کچھ درخت، مشرکوں کی چند قبریں اور ویرانہ تھا، چنانچہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا، کجھوریں کاٹ دی گئیں، مشرکوں کی قبریں اکھیڑی گئیں اور ویرانے کو ہموار کر دیا گیا، اور لوگوں نے کجھوروں (کے تنوں) کو ایک قطار میں قبلے کی جانب گاڑ دیا اور دروازے کے (طور پر) دونوں جانب پتھر لگا دیے گئے۔ (انس نے) کہا: اور لوگ (صحابہ) رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور رسول اللہﷺ ان کے ساتھ تھے، وہ کہتے تھے: اے اللہ! بے شک آخرت کی بھلائی کے سوا کوئی بھلائی نہیں، اس لیے تو انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔