صحيح مسلم - حدیث 115

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِ، وَشَرَائِعِ الدِّينِ، وَالدُّعَاءِ إِلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا، وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَعْمَلُ بِهِ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، قَالَ: " آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الْإِيمَانِ بِاللهِ "، ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ، فَقَالَ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنَّ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُقَيَّرِ» زَادَ خَلَفٌ فِي رِوَايَتِهِ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ»، وَعَقَدَ وَاحِدَةً

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 115

کتاب: ایمان کا بیان اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان ، دینی احکام پر عمل ، اس کی طرف دعوت ، اس کے بارے میں سوال کرنے ، دین کے تحفظ اور جن لوگوں تک دین نہ پہنچا ہو ان تک پہنچانے کا حکم خلف بن ہشام نے بیان کیا (کہا) ہمیں حماد بن زید نے ابو جمرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عبد اللہ بن عباس﷜ سے سنا ، نیز یحییٰ بن یحییٰ نے کہا : (الفاظ انہی کے ہیں ) ہمیں عباد بن عباد نے ابو جمرہ سے خبر دی کہ حضرت ابن عباس ﷜ نے کہا : رسول اللہﷺ کی خدمت میں عبدالقیس کا وفد آیا ۔ وہ (لوگ) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم لوگ (یعنی) بنو ربیعہ کا یہ قبیلہ ہے ۔ ہمارے اور آپ کے درمیان (قبیلہ ) مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینے کے سوا بحفاظت آپ تک نہیں پہنچ سکتے ، لہٰذا آپ ہمیں وہ حکم دیجیے جس پر خود بھی عمل کریں اور جو پیچھے ہیں ان کو بھی اس کی دعوت دیں ۔ آپﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں : (جن کا حکم دیتا ہوں وہ ہیں :) ’’اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ‘‘ پھر آپ نے ان کے سامنے ایمان باللہ کی وضاحت کی ،فرمایا : ’’ اس حقیقت کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمدﷺ بالیقین اللہ کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا ، زکاۃ ادا کرنا اور جومال غنیمت تمہیں حاصل ہو ، اس میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا ۔ اور میں تمہیں روکتا ہوں کدو کے برتن ، سبز گھڑے، لکڑی کے اندر سے کھود کر (بنائے ہوئے ) برتن اور ا یسے برتنوں کے استعمال سے جن پر تارکول ملا گیا ہو ۔ ‘‘ خلف نےاپنی روایت میں یہ اضافہ کیا :’’ اس (سچائی) کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ ‘‘ اسے انہوں نےانگلی کے اشارے سے ایک شمار کیا ۔