معجم صغیر للطبرانی - حدیث 996

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ أَبُو صَالِحٍ أَبُو بَكْرٍ الْيَمَانِيُّ الْقَتَّاتُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَانِئٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى النَّحْوِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَبِيٍّ وَلَا أَمِيرٍ إِلَّا لَهُ بِطَانَتَانِ: بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَالْخَيْرِ وَتَدُلُّهُ عَلَيْهِ وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا فَمَنْ وُقِيَ بِطَانَةَ الْخَبَالِ فَقَدْ وُقِيَ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ هَارُونَ النَّحْوِيِّ إِلَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْعَتَكِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 996

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’جو نبی ہو یا امیر ہو اس کے اندر دو پوشیدہ چیزیں ہیں ایک وہ جو نیکی اور بھلائی کی طرف دعوت دیتی ہے اور اس کی طرف اس کی راہنمائی کرتی ہے اور دوسری پوشیدہ طاقت اس سے دشمنی کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتی تو جو پوشیدہ دشمنی سے محفوظ رہا وہ ہر برائی سے بچ گیا۔‘‘
تشریح : (۱)بطانتان (خصوصی معاون) سے مراد کیا ہے۔ اس بارے علماء تین اقوال بیان کرتے ہیں کہ اس سے مراد دو وزیر،فرشتہ اور شیطان اور برائی پہ ابھارنے والا نفس اور برائی پر ملامت کرنے والا ضمیر بھی ہوسکتا ہے۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں اس سے یہ تینوں معانی مراد لینا زیادہ مناسب ہے۔ ( تحفة الاحوذي: ۶؍۱۵۶) (۲) خلیفہ کا بطانۃ الشر سے محفوظ ہونا اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل وتوفیق سے ہے۔ اس کے مشیران وزراء کی معاونت کا خلافت میں زیادہ ممد نہیں لہٰذا خلفا کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ نصرت وحمایت کی دعا کریں۔ اور وزراء ومشیران پر تکیہ کرنے کے بجائے زیادہ تعلق خاطر اللہ تعالیٰ سے وابستہ رکھیں۔
تخریج : بخاري، کتاب الاحکام، باب بطانة الامام، رقم : ۷۱۹۸۔ سنن نسائي، کتاب البیعة، باب بطانة الامام: ۴۲۰۱۔ (۱)بطانتان (خصوصی معاون) سے مراد کیا ہے۔ اس بارے علماء تین اقوال بیان کرتے ہیں کہ اس سے مراد دو وزیر،فرشتہ اور شیطان اور برائی پہ ابھارنے والا نفس اور برائی پر ملامت کرنے والا ضمیر بھی ہوسکتا ہے۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں اس سے یہ تینوں معانی مراد لینا زیادہ مناسب ہے۔ ( تحفة الاحوذي: ۶؍۱۵۶) (۲) خلیفہ کا بطانۃ الشر سے محفوظ ہونا اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل وتوفیق سے ہے۔ اس کے مشیران وزراء کی معاونت کا خلافت میں زیادہ ممد نہیں لہٰذا خلفا کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ نصرت وحمایت کی دعا کریں۔ اور وزراء ومشیران پر تکیہ کرنے کے بجائے زیادہ تعلق خاطر اللہ تعالیٰ سے وابستہ رکھیں۔