معجم صغیر للطبرانی - حدیث 990

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا نَفِيسٌ الرُّومِيُّ، بِمَدِينَةِ عَكَّاءَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّبَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ دُونَكُمْ وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ؛ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ إِلَّا يَحْيَى بْنُ عِيسَى تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ إِسْحَاقَ وَرَوَاهُ أَصْحَابُ الْأَعْمَشِ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 990

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا عبداللہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس شخص کو دیکھو جو تم سے نیچے درجے کا ہو اور جو تم سے اونچا ہو اسے نہ دیکھو۔ اس طرح تم زیادہ قریب ہو گے کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ سمجھو۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں قلق وغم سے بچنے اور اللہ تعالیٰ کا شکر سپاس ہونے کا ادب بیان ہوا ہے کہ اس طریقہ تعلیم سے روشناس ہونے والا کبھی دنیاوی غموں کا شکار نہیں ہوگا اور ہمیشہ ربّ تعالیٰ کا شکر گزار ہوگا۔ (۲) اپنے سے زیادہ صاحب حیثیت اور مالدار کی طرف للچائی آنکھوں سے دیکھنا اور زیادہ مال وثروت والے افراد کی نعمتوں اور آسائشوں کی طرف نظر التفات کرنا غم میں مبتلا ہونے، حسد کے پیدا ہونے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناقدری کا باعث ہے کہ انسان اپنی نعمتیں بھول جاتا ہے اور غم زدہ ہو کر یوں سمجھتا ہے کہ اسے تو آسائشیں میسر نہیں آئیں۔ یہی سوچ وفکر نعمتوں کی ناشکری کا باعث بنتی ہے۔ (۳) اپنے سے کمزور، کم حیثیت افراد کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ کتنے ہی ایسے افراد ہیں جو معاشرے میں آپ سے کم حیثیت، کم مالدار، حتی کہ کچھ لوگ تو ناقص الاعضا اور جسمانی طور پر معذور ہوتے ہیں۔ جنہیں دیکھ کر انسان اپنے اوپر انعامات خداوندی یاد کرتا اور نعمتوں کی شکر گزاری کرتا ہے۔ (۳) دینی معاملات میں اپنے سے زیادہ دیندار، پرہیز گار اور نیکوکار کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ نیکیوں کے معاملات میں مسابقت کی ترغیب ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ﴾ ’’نیکیوں میں آگے بڑھو۔‘‘
تخریج : بخاري، کتاب الرقاق، باب انظروا الی من هو اسفل، رقم : ۶۴۹۰۔ مسلم، کتاب الزهد والرقائق، باب، رقم : ۲۹۶۳۔ (۱) اس حدیث میں قلق وغم سے بچنے اور اللہ تعالیٰ کا شکر سپاس ہونے کا ادب بیان ہوا ہے کہ اس طریقہ تعلیم سے روشناس ہونے والا کبھی دنیاوی غموں کا شکار نہیں ہوگا اور ہمیشہ ربّ تعالیٰ کا شکر گزار ہوگا۔ (۲) اپنے سے زیادہ صاحب حیثیت اور مالدار کی طرف للچائی آنکھوں سے دیکھنا اور زیادہ مال وثروت والے افراد کی نعمتوں اور آسائشوں کی طرف نظر التفات کرنا غم میں مبتلا ہونے، حسد کے پیدا ہونے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناقدری کا باعث ہے کہ انسان اپنی نعمتیں بھول جاتا ہے اور غم زدہ ہو کر یوں سمجھتا ہے کہ اسے تو آسائشیں میسر نہیں آئیں۔ یہی سوچ وفکر نعمتوں کی ناشکری کا باعث بنتی ہے۔ (۳) اپنے سے کمزور، کم حیثیت افراد کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ کتنے ہی ایسے افراد ہیں جو معاشرے میں آپ سے کم حیثیت، کم مالدار، حتی کہ کچھ لوگ تو ناقص الاعضا اور جسمانی طور پر معذور ہوتے ہیں۔ جنہیں دیکھ کر انسان اپنے اوپر انعامات خداوندی یاد کرتا اور نعمتوں کی شکر گزاری کرتا ہے۔ (۳) دینی معاملات میں اپنے سے زیادہ دیندار، پرہیز گار اور نیکوکار کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ نیکیوں کے معاملات میں مسابقت کی ترغیب ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ﴾ ’’نیکیوں میں آگے بڑھو۔‘‘