معجم صغیر للطبرانی - حدیث 99

كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَفَّانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ الْكَلْبِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالِ الْمُرَادِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَأَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لِلْمُسَافِرِ وَلَا يُنْزَعُ مِنْ غَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَا نَوْمٍ وَيَوْمًا لِلْمُقِيمِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ طَلْحَةَ إِلَّا أَبُو خَبَّابٍ وَلَا عَنْ أَبِي خَبَّابٍ إِلَّا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ تَفَرَّدَ بِهِ يَحْيَى بْنُ فُضَيْلٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 99

طہارت کا بیان باب سیّدنا صفوان بن عسال مرادی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں موزوں پر مسح کرسکتا ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ؟آپ نے فرمایا: ’’ہاں تین دن مسافر کو رخصت ہے کہ وہ پیشاب پاخانے یا نیند سے موزے نہ اتارے اور مقیم کو ایک دن کے لیے یہ رخصت ہے۔‘‘
تشریح : (۱) موزوں پر مسح کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ حالت وضو میں پہنے ہوں، اور موزوں پر مسح کی مدت مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں جبکہ مقیم کے لیے مسح کی مدت ایک دن اور ایک رات ہے۔ (۲) پیشاب، پاخانہ، نیند اور دیگر نواقض وضو سے موزوں کا مسح ختم نہیں ہوتا ہے دوبارہ وضو کرتے وقت ان پر مسح کرنا کافی ہے انہیں اتارنا لازم نہیں لیکن جنابت سے موزوں کو اتار کر غسل میں پاؤں دھونا لازم ہے۔ (۳) موزوں پر مسح کا آغاز وضو ٹوٹنے کے وقت سے ہوتا ہے۔ موزے پہننے کے وقت سے نہیں امام شافعی رحمہ اللہ اور اکثر علماء کا یہی مذہب ہے۔ (شرح النووي: ۱؍۴۴۵)
تخریج : مسند احمد: ۴؍۳۳۹، ۴۰،۴۱، سنن ابن ماجة، رقم: ۲۲۶، سنن ترمذي، رقم: ۲۳۸۷، رقم: ۲۳۸۷،۳۵۳۵، سنن نسائي: ۱؍۸۳، مسند حمیدي، رقم : ۸۸۱۔ (۱) موزوں پر مسح کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ حالت وضو میں پہنے ہوں، اور موزوں پر مسح کی مدت مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں جبکہ مقیم کے لیے مسح کی مدت ایک دن اور ایک رات ہے۔ (۲) پیشاب، پاخانہ، نیند اور دیگر نواقض وضو سے موزوں کا مسح ختم نہیں ہوتا ہے دوبارہ وضو کرتے وقت ان پر مسح کرنا کافی ہے انہیں اتارنا لازم نہیں لیکن جنابت سے موزوں کو اتار کر غسل میں پاؤں دھونا لازم ہے۔ (۳) موزوں پر مسح کا آغاز وضو ٹوٹنے کے وقت سے ہوتا ہے۔ موزے پہننے کے وقت سے نہیں امام شافعی رحمہ اللہ اور اکثر علماء کا یہی مذہب ہے۔ (شرح النووي: ۱؍۴۴۵)