كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ أَيُّوبَ الْأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِّيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ الصَّنْعَانِيُّ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِي فِي النَّارِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ إِلَّا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، تَفَرَّدَ بِهِ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہ رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ روایت اگرچہ کمزو ر ہے تاہم ناحق کام نکلوانے کے لیے رقم لینا اور دینا بالاجماع حرام ہے۔
(۲) میرٹ پر پورا اترنے پر اگر اس کی حق تلفی ہورہی ہو تو حکام کو رشوت دے کر اپنی سیٹ کنفرم کرانا بھی جائز نہیں۔ کیونکہ ایسے کام بھی رشوت ہی کے زمرے میں آتے ہیں۔ تم تو حق کی خاطر رقم دے رہے ہو لیکن لینے والا تو رشوت ہی حاصل کررہا ہے جو گناہ پر تعاون ہے جو کسی صورت بھی جائز نہیں۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ کہ گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔ (المائدة: ۲)
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۲۰۲۶ ضعیف ترغیب وترهیب، رقم : ۱۳۴۱ قال الشیخ الالباني منکر۔ مسند بزار، رقم : ۱۰۳۷۔ مجمع الزوائد: ۴؍۱۹۹۔
(۱) یہ روایت اگرچہ کمزو ر ہے تاہم ناحق کام نکلوانے کے لیے رقم لینا اور دینا بالاجماع حرام ہے۔
(۲) میرٹ پر پورا اترنے پر اگر اس کی حق تلفی ہورہی ہو تو حکام کو رشوت دے کر اپنی سیٹ کنفرم کرانا بھی جائز نہیں۔ کیونکہ ایسے کام بھی رشوت ہی کے زمرے میں آتے ہیں۔ تم تو حق کی خاطر رقم دے رہے ہو لیکن لینے والا تو رشوت ہی حاصل کررہا ہے جو گناہ پر تعاون ہے جو کسی صورت بھی جائز نہیں۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ کہ گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔ (المائدة: ۲)