كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الصَّفَّارُ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا نَدِمْتُ عَلَى شَيْءٍ مَا نَدِمْتُ عَلَى أَنِّي لَمْ أَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرِّيحِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: قَدْ سَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الرِّيحُ مِمَّ هِيَ؟ فَقَالَ: ((مِنْ رُوحِ اللَّهِ يَبْعَثُهَا بِالرَّحْمَةِ وَيَبْعَثُهَا بِالْعَذَابِ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شِبْلٍ إِلَّا زَيْدُ بْنُ أَبِي الزَّرْقَاءِ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُهُ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں اتنا نادم کسی بات پر نہیں ہوا جتنا نادم اس بات پر ہوا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا کے متعلق کچھ نہ پوچھ لگے تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا تھا میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہوا کس چیز سے بنی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی خوشبو سے جس کو اللہ تعالیٰ رحمت کے ساتھ بھی بھیجتا ہے اور عذاب کے ساتھ بھی۔‘‘
تشریح :
(۱) ہوا اور آندھی اللہ تعالیٰ کے حکم کی پابند ہے۔ اس میں رحمت اور عذاب دونوں پنہاں ہوتے ہیں۔ لہٰذا جب آندھی چلے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ اسے باعث رحمت بنائے، اسے عذاب نہ بنائے۔ اس حدیث میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہی تعلیم دی ہے۔
(۲) آندھی کو برا بھلا کہنا اور گالیاں دینا حرام ہے۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مامور ہے۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الادب، باب ما یقول اذا هاجت الریح، رقم : ۵۰۹۷ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن ابن ماجة، رقم : ۳۷۶۷۔ بخاري ادب المفرد، رقم : ۷۱۹۔
(۱) ہوا اور آندھی اللہ تعالیٰ کے حکم کی پابند ہے۔ اس میں رحمت اور عذاب دونوں پنہاں ہوتے ہیں۔ لہٰذا جب آندھی چلے تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ اسے باعث رحمت بنائے، اسے عذاب نہ بنائے۔ اس حدیث میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہی تعلیم دی ہے۔
(۲) آندھی کو برا بھلا کہنا اور گالیاں دینا حرام ہے۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مامور ہے۔