كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْاَذْكَارِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَسفَاطِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ إِلَّا سُلَيْمَانُ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ
اذكار كا بيان
باب
سیّدنا ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ رحمت بھیجتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا مستحسن عمل ہے اور آپ پر درود بھیجنے والے کو اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں حاصل ہوتی ہیں۔ لہٰذا درود وسلام کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے۔
(۲) یہاں درود سے مراد درود ابراہیمی اور احادیث سے مأثور درود ہیں۔ خود ساختہ اور بناوٹی درود کی کوئی حیثیت نہیں۔
تخریج :
مسلم، کتاب الصلاة، باب الصلاة علی النبی صلی الله علیه وسلم بعد التشهد، رقم: ۴۰۸۔ بخاري ادب المفرد، رقم : ۶۴۵۔ مسند احمد: ۳؍۲۶۱۔
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا مستحسن عمل ہے اور آپ پر درود بھیجنے والے کو اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں حاصل ہوتی ہیں۔ لہٰذا درود وسلام کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے۔
(۲) یہاں درود سے مراد درود ابراہیمی اور احادیث سے مأثور درود ہیں۔ خود ساختہ اور بناوٹی درود کی کوئی حیثیت نہیں۔