كِتَابُ الحُدُودِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُعْبَانَ الْقَاضِي، بِمَدِينَةِ الْكَدْرَاءِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو قُرَّةَ الصَّغِيرُ، حَدَّثَنَا أَبُو قُرَّةَ مُوسَى بْنُ طَارِقٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ صَالِحٍ إِلَّا ابْنُ جُرَيْجٍ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو قُرَّةَ
حدود كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالدار آدمی کو ڈھیل دینا ظلم ہے۔‘‘
تشریح :
قاضی عیاض بیان کرتے ہیں : مطل کا معنی اپنے ذمے واجب الادا حق دینے سے انکار کرنا ہے۔ لہٰذا غنی کا حقوق کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم اور حرام ہے۔ لیکن فقیر ونادار کا ٹال مٹول کرنا نہ تو ظلم ہے اور نہ حرام ہے کیونکہ وہ معذور ہے۔ البتہ اگر غنی آدمی کے پاس قرض وغیرہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو تو اس کا مال حاضر نہیں یا کوئی اور عذر ہے تو ادائیگی میں تاخیر جائز ہے۔ ( شرح النووي: ۵؍ ۴۱۳)
تخریج :
بخاري، کتاب الحوالات، باب فی الحواله، رقم : ۲۲۸۷۔ مسلم، کتاب المساقاة، باب تحریم مطل الغنی، رقم : ۱۵۶۴۔
قاضی عیاض بیان کرتے ہیں : مطل کا معنی اپنے ذمے واجب الادا حق دینے سے انکار کرنا ہے۔ لہٰذا غنی کا حقوق کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم اور حرام ہے۔ لیکن فقیر ونادار کا ٹال مٹول کرنا نہ تو ظلم ہے اور نہ حرام ہے کیونکہ وہ معذور ہے۔ البتہ اگر غنی آدمی کے پاس قرض وغیرہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو تو اس کا مال حاضر نہیں یا کوئی اور عذر ہے تو ادائیگی میں تاخیر جائز ہے۔ ( شرح النووي: ۵؍ ۴۱۳)