كِتَابُ الحُدُودِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الرَّازِيُّ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا أَبُو حُصَيْنٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ ظَلَمَ أَخَاهُ بِمَظْلِمَةٍ فَلْيَتَحَلَّلْهُ الْيَوْمَ قَبْلَ أَنْ يُؤْخَذَ مِنْ حَسَنَاتِهِ لَيْسَ ثَمَّةَ دِينَارٍ وَلَا دِرْهَمٍ؛ فَإِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَتْ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ إِلَّا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الْعَدَنِيُّ وَهُوَ شَيْخٌ قَدِيمٌ رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَلَا رَوَاهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَحْيَى بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ إِلَّا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو الْحُصَيْنِ الرَّازِيُّ وَقَدْ قِيلَ إِنَّ اسْمَ أَبِي حُصَيْنٍ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ثِقَةٌ
حدود كا بيان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اپنے بھائی پر کوئی ظلم کیا تو وہ اس سے آج کے دن ہی اس کو نیکیاں لی جانے سے پہلے معاف کروالے کہ وہاں درہم ہوں گے نہ دینار، اور اگر اس کے نیک اعمال ہوں گے تو اس کے ظلم کے برابر اس سے لیے جائیں گے اور اگر اس کے اعمال نیک نہ ہوئے تو اس حقدار کی برائیاں اس پر ڈالی جائیں گی۔‘‘
تشریح :
(۱) لوگوں پر ظلم کرنا اور ان کے حقوق پامال کرنا حرام ہے۔
(۲) اس حدیث میں یہ تاکید کی گئی ہے کہ جس شخص نے کسی پر ظلم وجور کیا ہے یا کسی کے حقوق کا استحصال کیا ہے تو وہ اپنا معاملہ دنیا ہی میں پاک کرلے موت سے قبل وہ اپنے جرائم اور نا انصافیوں کا ازالہ کرلے ورنہ روز قیامت اس سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا اور مظلوم کا حق ضرور دلایا جائے گا۔ اگر اس کی نیکیاں ہوئیں تو مظلوم کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور نیکیاں نامہ اعمال میں نہ ہوئیں تو اس پر مظلوم کے گناہ لاد دیے جائیں گے۔
تخریج :
بخاري، کتاب المظالم، باب من کانت له مظلمة، رقم : ۲۴۴۹۔ سنن ترمذي، کتاب صفة القیامة باب شان الحساب، رقم : ۲۴۱۹۔
(۱) لوگوں پر ظلم کرنا اور ان کے حقوق پامال کرنا حرام ہے۔
(۲) اس حدیث میں یہ تاکید کی گئی ہے کہ جس شخص نے کسی پر ظلم وجور کیا ہے یا کسی کے حقوق کا استحصال کیا ہے تو وہ اپنا معاملہ دنیا ہی میں پاک کرلے موت سے قبل وہ اپنے جرائم اور نا انصافیوں کا ازالہ کرلے ورنہ روز قیامت اس سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا اور مظلوم کا حق ضرور دلایا جائے گا۔ اگر اس کی نیکیاں ہوئیں تو مظلوم کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی اور نیکیاں نامہ اعمال میں نہ ہوئیں تو اس پر مظلوم کے گناہ لاد دیے جائیں گے۔