كِتَابُ الحُدُودِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْمَكِّيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ الْمِنْهَالِ، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ رِفَاعَةَ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ آمَنَ رَجُلًا عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ فَأَنَا بَرِيءٌ مِنَ الْقَاتِلِ وَإِنْ كَانَ الْمَقْتُولُ كَافِرًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ بَيَانٍ إِلَّا هُدْبَةُ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ
حدود كا بيان
باب
سیّدنا عمر بن الحمق الخزاعی سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی کو اپنے خون پر امانت دار سمجھا مگر اس نے اس کو مار ڈالا تو اگرچہ مقتول کافر ہی کیوں نہ ہو میں اس کے قاتل سے بری اور لاتعلق ہوں۔‘‘
تشریح :
ہر مسلمان کو حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی کافر کو امان اور پناہ دے سکتا ہے۔ لیکن کافر ومسلم کو پناہ اور امان دینے کے بعد اس سے غدر کرنا اور اسے دھوکہ دینا حرام ہے۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الدیات، باب من امن رجلا علی دمه، رقم : ۲۶۸۸ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مجمع الزوائد: ۶؍۲۸۵۔
ہر مسلمان کو حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی کافر کو امان اور پناہ دے سکتا ہے۔ لیکن کافر ومسلم کو پناہ اور امان دینے کے بعد اس سے غدر کرنا اور اسے دھوکہ دینا حرام ہے۔