معجم صغیر للطبرانی - حدیث 906

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ بِمَدِينَةِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ سَنَةَ 283 ثَلَاثٍ وَثَمَانِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَحْشِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ مَا دَرَيْتُ شَيْئًا قَطُّ وَافَقَهُ وَلَا شَيْئًا قَطُّ خَالَفَهُ رِضَاءً مِنَ اللَّهِ تَعَالَى بِمَا كَانَ وَإِنْ كَانَ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ لَتَقُولُ: لَوْ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا مَا لَكَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ يَقُولُ: ((دَعُوهُ؛ فَإِنَّهُ لَا يَكُونُ إِلَّا مَا أَرَادَ اللَّهُ)) وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ لِلَّهِ حُرْمَةٌ، فَإِذَا انْتُهِكَتْ للَّهِ تَعَالَى حُرْمَةٌ كَانَ أَشَدَّ النَّاسِ غَضَبًا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا عُرِضَ عَلَيْهِ أَمْرَانِ قَطُّ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ لِلَّهِ فِيهِ سَخَطٌ، فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ فِيهِ سَخَطٌ كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ إِلَّا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَحْشِيُّ تَفَرَّدَ بِهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشِ بْنِ رِئَابٍ الْأَسَدِيِّ نَسِيبِ زَيْنَبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 906

مناقب كا بيان باب سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی مجھے معلوم نہیں کبھی بھی آپ نے کسی چیز کی موافقت یا مخالفت کی ہو کیونکہ آپ کو ہمیشہ اللہ کی رضا مطلوب ہوتی اگرچہ آپ کی بعض بیویاں یہ کہتی تھیں کاش کہ آپ اس طرح کرتے اور یوں بھی کہتی تھیں آپ نے ایسے کیوں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ’’اسے چھوڑ دو کیونکہ وہی کچھ ہوتا ہے جو اللہ چاہتا ہے‘‘ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی اپنی ذات کے لیے انتقام لیتے نہیں دیکھا مگر جب اللہ کی کوئی حرمت توڑی جائے تو سخت غضبناک ہوتے اور آپ کے سامنے جب دو معاملے پیش کئے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے آسان کو لے لیتے مگر شرط یہ تھی کہ اس میں اللہ کی ناراضگی نہ ہوتی۔ اگر اللہ کی ناراضگی ہوتی تو پھر اس سے تمام لوگوں سے بہت دور ہو تے۔‘‘
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۹۱۵۲۔ مجمع الزوائد: ۹؍۱۶ قال الهیثمي فیه من لم اعرفه۔