معجم صغیر للطبرانی - حدیث 903

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَسْلَمَ الصَّدَفِيُّ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدَنِيُّ الْفِهْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّنْبَ الَّذِي أَذْنَبَهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى الْعَرْشِ فَقَالَ: أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ إِلَّا غَفَرْتَ لِي فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ((وَمَا مُحَمَّدٌ وَمَنْ مُحَمَّدٌ؟)) فَقَالَ: تَبَارَكَ اسْمُكَ، لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى عَرْشِكَ، فَإِذَا فِيهِ مَكْتُوبٌ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَعْظَمَ عِنْدَكَ قَدْرًا مِمَّنْ جَعَلْتَ اسْمَهُ مَعَ اسْمِكَ فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: ((يَا آدَمُ إِنَّهُ آخِرُ النَّبِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ وَإِنَّ أُمَّتَهُ آخِرُ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ وَلَوْلَاهُ يَا آدَمُ مَا خَلَقْتُكَ)) لَا يُرْوَى عَنْ عُمَرَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 903

مناقب كا بيان باب سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب آدم علیہ السلام گناہ کرنے لگے جو گناہ انہوں نے کیا تھا تو اپنا سر عرش کی طرف اٹھایا اور کہا اے اللہ! میں تجھ سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کے واسطے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کر دے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیا اور کون ہیں ؟ تو انہوں نے کہا تیرا نام بابرکت ہے جب تو نے مجھے پیدا کیا تو میں نے اپنا سر تیرے عرش کی طرف اٹھایا تو اچانک وہاں یہ لکھا ہوا دیکھا۔ ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ تو میں نے جان لیا کہ جس کے نام کو تو نے اپنے نام کے ساتھ کیا اس سے زیادہ قدرومنزلت والا تیرے نزدیک اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی اے آدم! تیری اولاد سے وہ آخری نبی ہیں اور ان کی امت تیری اولاد سے تمام امتوں سے آخر میں ہو گی اور اے آدم! اگر وہ نہ ہوتے تو میں تجھ پیدا بھی نہ کرتا۔‘‘
تشریح : نوٹ! یہی وہ موضوع روایت ہے جس پر باطل فرقہ کے بے شمار عقائد نظریات کی بنیاد ہے۔
تخریج : سلسلة الضعیفة، رقم : ۲۵ قال الشیخ الالباني موضوع۔ مستدرك حاکم: ۲؍۶۷۲۔ معجم الاوسط، رقم : ۶۵۰۲۔ نوٹ! یہی وہ موضوع روایت ہے جس پر باطل فرقہ کے بے شمار عقائد نظریات کی بنیاد ہے۔