معجم صغیر للطبرانی - حدیث 902

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الْوَكِيعِيُّ، بِمِصْرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَاحِ الدُّولَابِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ إِلَّا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ. وَرَوَاهُ الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 902

مناقب كا بيان باب سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بُرا بھلا مت کہو کیونکہ تم میں سے کوئی آدمی اگر احد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرے تو وہ ان کے ایک مد یا اس کے نصف مد کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
تشریح : (۱) صحابہ کرام کو گالی دینا انتہائی حرام فعل ہے۔ خواہ صحابہ کرام فتنوں میں شامل ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ وہ ان جنگوں میں شمولیت کے جواز کے لیے اجتہادی رائے رکھتے تھے۔ (۲) قاضی عیاض کہتے ہیں صحابہ کرام کی شان میں نازیبا کلمات کہنا کبیرہ گناہ ہے اور شافعیہ اور جمہور علماء کا مذہب ہے کہ گستاخ صحابی کو تعزیر لگائی جائے گی، اسے قتل نہ کیا جائے گا۔ (۳) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تمام امتیوں پر فضیلت حاصل ہے اور ان کے خرچ کرنے کی فضیلت کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کو درپیش مشکل حالات میں اور انتہائی ضرورت کے وقت خرچ کیا تھا۔ کیونکہ ان کا خرچ کرنا آپ کی نصرت وحمایت کے لیے تھا جو کہ بعد میں معدوم ہوچکا ہے۔ ( شرح النووي: ۱۶؍۹۳) (۴) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے باہمی اختلاف کو ہمیں نہ تو طول دینا چاہیے اور نہ ہی اس میں بحث و مباحثہ کرنا چاہیے۔ تفصیل کا طالب ’’مشاجراتِ صحابہ از محقق اہلحدیث مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی طرف رجوع کرے۔‘‘
تخریج : بخاري، کتاب فضائل الصحابة، باب قول النبي صلي الله علیه وسلم، لو کنت متخذا، رقم : ۳۶۷۳۔ مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب تحریم سب الصحابة رضي الله عنهم، رقم : ۲۵۴۰۔ (۱) صحابہ کرام کو گالی دینا انتہائی حرام فعل ہے۔ خواہ صحابہ کرام فتنوں میں شامل ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ وہ ان جنگوں میں شمولیت کے جواز کے لیے اجتہادی رائے رکھتے تھے۔ (۲) قاضی عیاض کہتے ہیں صحابہ کرام کی شان میں نازیبا کلمات کہنا کبیرہ گناہ ہے اور شافعیہ اور جمہور علماء کا مذہب ہے کہ گستاخ صحابی کو تعزیر لگائی جائے گی، اسے قتل نہ کیا جائے گا۔ (۳) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تمام امتیوں پر فضیلت حاصل ہے اور ان کے خرچ کرنے کی فضیلت کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کو درپیش مشکل حالات میں اور انتہائی ضرورت کے وقت خرچ کیا تھا۔ کیونکہ ان کا خرچ کرنا آپ کی نصرت وحمایت کے لیے تھا جو کہ بعد میں معدوم ہوچکا ہے۔ ( شرح النووي: ۱۶؍۹۳) (۴) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے باہمی اختلاف کو ہمیں نہ تو طول دینا چاہیے اور نہ ہی اس میں بحث و مباحثہ کرنا چاہیے۔ تفصیل کا طالب ’’مشاجراتِ صحابہ از محقق اہلحدیث مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی طرف رجوع کرے۔‘‘