معجم صغیر للطبرانی - حدیث 894

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ كِسَاءٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ سَالِمٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّجَّارُ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ لَوِ اتَّخَذْنَاهُ مُصَلًّى فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ [البقرة: 125] وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ حَجَبْتَ نِسَاءَكَ فَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ ﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ﴾ [الأحزاب: 53] وَقُلْتُ فِي أُسَارَى بَدْرٍ: اضْرِبْ أَعْنَاقَهُمْ فَاسْتَشَارَ أَصْحَابَهُ فَأَشَارُوا عَلَيْهِ بِأَخْذِ الْفِدَاءِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ﴿مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ﴾ [الأنفال: 67] الْآيَةَ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ إِلَّا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّجَّارِيُّ الرَّازِيُّ الْإِمَامُ تَفَرَّدَ بِهِ الْعَلَاءُ بْنُ سَالِمٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 894

مناقب كا بيان باب سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے اپنے رب کے ساتھ تین باتوں میں موافقت کی ایک تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاش کہ ہم مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔ ﴿ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرۃ: ۱۲۵) ’’یعنی تم مقامِ ابراہیم کو جائے نماز بنا لو۔‘‘ دوسری بات یہ تھی میں نے کہا کاش کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو پردہ کرائیں کیونکہ آپ کے پاس ہر اچھا اور بُرا آدمی آتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے پردے کی آیت نازل فرما دی: ﴿ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ﴾ (الاحزاب: ۵۳) ’’یعنی جب تم ان سے کچھ سامان مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو۔‘‘ تیسری بات یہ تھی میں نے کہا بدر کے قیدیوں کی گردنیں اڑا دو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے مشورہ لیا تو انہوں نے فدیہ لینے کا مشورہ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی۔ ﴿ مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَسْرَى حَتَّى يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ﴾ (الانفال: ۶۷) ’’کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ اس کے لیے قیدی ہوں یہاں تک کہ وہ زمین میں خون ریزی کرے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت وعظمت اور بارگاہِ ایزدی میں ان کے بلند مقام ومرتبہ کا بیان ہے کہ ان کی دلی آرزو اور آفاقی سوچ پر کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ان کی رائے کی موافقت میں قرآن نازل فرمایا۔ (۲) اسلامی مصالح کے بارے میں مسلسل سوچ بچار سے پختہ رائے قائم ہوتی ہے اور انسان اس میں بہتر مشورہ دے سکتا ہے۔ لہٰذا کتاب وسنت کے دلائل میں انہماک پیدا کرنا چاہیے اور اپنی توجہ کتاب وسنت سے استنباط اور دلائل اخذ کرنے کی طرف مرکوز کرنی چاہیے۔
تخریج : بخاري، کتاب القبلة، باب ما جاء فی القبلة۔ مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عمر رضي الله عنه، رقم : ۲۳۹۹۔ (۱) اس حدیث میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت وعظمت اور بارگاہِ ایزدی میں ان کے بلند مقام ومرتبہ کا بیان ہے کہ ان کی دلی آرزو اور آفاقی سوچ پر کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ان کی رائے کی موافقت میں قرآن نازل فرمایا۔ (۲) اسلامی مصالح کے بارے میں مسلسل سوچ بچار سے پختہ رائے قائم ہوتی ہے اور انسان اس میں بہتر مشورہ دے سکتا ہے۔ لہٰذا کتاب وسنت کے دلائل میں انہماک پیدا کرنا چاہیے اور اپنی توجہ کتاب وسنت سے استنباط اور دلائل اخذ کرنے کی طرف مرکوز کرنی چاہیے۔