معجم صغیر للطبرانی - حدیث 890

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ الشَّيْبَانِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ حَمَّادِ أَبُو الْحَارِثِ الْوَرَّاقُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَ فِي الْجَنَّةِ: ((أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ إِلَّا نَصْرٌ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 890

مناقب كا بيان باب سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: تو مجھ سے اس طرح ہے جس طرح ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام سے تھے مگر اتنی بات ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔‘‘
تشریح : اس حدیث میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان ہے اور اس حدیث سے یہ استدلال لینا کہ علی خلافت اوّل کے اصل حقدار تھے باطل ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یہ کلمات تب کہے تھے جب انہیں غزوۂ تبوک کے موقع پر مدینہ کا نائب بنایا تھا۔ اور اس سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلیفہ اوّل بلا فصل پر استدلال کرنا اس لیے بھی درست نہیں کہ ہارون علیہ السلام جن سے انہیں تشبیہ دی گئی ہے وہ موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ مقرر نہیں ہوئے، بلکہ وہ حیات موسیٰ علیہ السلام ہی میں وفات پاچکے تھے۔ (تلخیص از شرح النووي: ۸؍۴۵)
تخریج : بخاري، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب علي بن ابی طالب، رقم : ۳۷۰۶۔ مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل علي بن ابی طالب، رقم : ۲۴۰۴۔ اس حدیث میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان ہے اور اس حدیث سے یہ استدلال لینا کہ علی خلافت اوّل کے اصل حقدار تھے باطل ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یہ کلمات تب کہے تھے جب انہیں غزوۂ تبوک کے موقع پر مدینہ کا نائب بنایا تھا۔ اور اس سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلیفہ اوّل بلا فصل پر استدلال کرنا اس لیے بھی درست نہیں کہ ہارون علیہ السلام جن سے انہیں تشبیہ دی گئی ہے وہ موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ مقرر نہیں ہوئے، بلکہ وہ حیات موسیٰ علیہ السلام ہی میں وفات پاچکے تھے۔ (تلخیص از شرح النووي: ۸؍۴۵)