معجم صغیر للطبرانی - حدیث 889

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ أَبُو حُصَيْنٍ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ قَالَ: قَالَتْ لِي أُمُّ سَلَمَةَ: ((أَيُسَبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيكُمْ عَلَى رُءُوسِ النَّاسِ؟)) فَقُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَأَنَّى يُسَبُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: ((أَلَيْسَ يُسَبُّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَمَنْ يُحِبُّهُ؛ فَأَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحِبُّهُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ السُّدِّيِّ إِلَّا عِيسَى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 889

مناقب كا بيان باب سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کیا تمہارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گالیاں دئیے جاتے ہیں ؟ ابوعبداللہ جدلی نے کہا میں نے کہا ’’ سبحان اللہ‘‘ یہ کیسے ہو سکتا ہے آپ کیسے گالیاں دئیے جاتے ہیں ؟ ام سلمہ نے کہا کیا سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کو گولیاں نہیں دی جاتیں اور اس کو بھی جو ان سے محبت کرتا ہے؟ میں گواہی دیتی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت کرتے تھے۔‘‘
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے خاص الفت و محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو یہ بات ناپسند تھی کہ کوئی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہے۔
تخریج : مسند احمد: ۶؍۳۲۳ قال شعیب الارناؤط اسناده صحيح ۔ مسند ابي یعلی، رقم : ۷۰۱۳۔ معجم الاوسط، رقم : ۳۴۴۔ مستدرك حاکم: ۳؍۱۳۰۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے خاص الفت و محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو یہ بات ناپسند تھی کہ کوئی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہے۔