كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا لُؤْلُؤٌ الرُّومِيُّ، مَوْلَى أَحْمَدَ بْنِ طُولُونَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ الْجُدِّيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَمَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكَرَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَمَعَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَامُ وَهُوَ يَقُولُ: ((إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَيُصْلِحُ عَلَى يَدَيْهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يُونُسَ إِلَّا هُشَيْمٌ وَلَا رَوَاهُ عَنْهُ إِلَّا ابْنُ شَيْبَةَ تَفَرَّدَ بِهِ الرَّبِيعُ
مناقب كا بيان
باب
سیّدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا آپ کے ساتھ حسن بن علی رضی اللہ عنہما بھی تھے آپ فرما رہے تھے ’’میرا یہ بیٹا سید ہے اور اللہ عزوجل اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں میں عنقریب صلح کرا دے گا۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت وعظمت کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس امت کا سردار قرار دیا۔ اس عظمت ورفعت کے پیش نظر انہوں نے عظیم کارنامہ سرانجام دیا اور آپ کی پیشین گوئی حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی کہ انہوں نے مسلمانوں کے دو متحارب گروہ جن کی صلح کی کوئی صورت نظر نہ آئی تھی شیعان علی اور شیعان معاویہ کو معاویہ بن ابی سفیان کے ماتحت جمع کردیا اور دونوں متحارب گروہوں کی صلح کرا دی۔
تخریج :
بخاري، کتاب المناقب، باب علامات النبوة، رقم : ۳۶۲۹۔ سنن ابي داود، کتاب السنة، باب ما یدل علی ترك الکلام، رقم : ۴۶۶۲۔ سنن ترمذي، رقم : ۳۷۷۳۔ سنن نسائي، رقم: ۱۴۱۰۔
اس حدیث میں سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت وعظمت کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس امت کا سردار قرار دیا۔ اس عظمت ورفعت کے پیش نظر انہوں نے عظیم کارنامہ سرانجام دیا اور آپ کی پیشین گوئی حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی کہ انہوں نے مسلمانوں کے دو متحارب گروہ جن کی صلح کی کوئی صورت نظر نہ آئی تھی شیعان علی اور شیعان معاویہ کو معاویہ بن ابی سفیان کے ماتحت جمع کردیا اور دونوں متحارب گروہوں کی صلح کرا دی۔