كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ أَبِي عَامِرٍ السِّجِلِّينِيُّ، بِقَرْيَةِ سِجِلِّينَ مِنْ كُورَةِ عَسْقَلَانَ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَشِيُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ لِحْيَتُهُ بَيْضَاءُ وَرَأْسُهُ أَسْوَدُ فَقُلْتُ: يَا مَوْلَايَ مَا لِرَأْسِكَ لَا يَبْيَضُّ؟ فَقَالَ: لَا يَبْيَضُّ رَأْسِي أَبَدًا؛ وَذَلِكَ أَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ مَضَى وَأَنَا غُلَامٌ أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فَسَلَّمَ عَلَ الْغِلْمَانِ وَأَنَا فِيهِمْ فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ السَّلَامَ مِنْ بَيْنِ الْغِلْمَانِ فَدَعَانِي فَقَالَ لِي: ((مَا اسْمُكَ؟)) قُلْتُ: السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ النَّمِرِ : " فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيَّ وَقَالَ: ((بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ)) فَلَا يَبْيَضُّ مَوْضِعُ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَطَاءٍ إِلَّا عِكْرِمَةُ تَفَرَّدَ بِهِ النَّضْرُ وَلَا يُرْوَى عَنِ السَّائِبِ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
مناقب كا بيان
باب
سیّدنا سائب بن یزید کے غلام عطاء کہتے ہیں میں نے سائب بن یزید کی داڑھی سفید دیکھی جب کہ ان کا سر سفید نہیں ہوا تو میں نے انہیں کہا اے میرے مولیٰ کیا وجہ ہے کہ آپ کا سر سفید نہیں ہوا انہوں نے کہا کبھی بھی سفید نہیں ہوگا اس لیے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کو سلام کہا تو بچوں میں سے میں نے سلام کا جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا: ’’تیرا کیا نام ہے؟‘‘ میں نے کہا سائب بن یزید بن اخت النمر، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تجھ میں برکت کرے تو آپ کے ہاتھ کی جگہ کبھی سفید نہیں ہوتی۔‘‘
تشریح :
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو بھی سلام کہا کرتے تھے
(۲) بچوں سے متعارف ہونا مسنون عمل ہے۔
(۳) نبی علیہ السلام نے سلام کا جواب دینے پر سیدنا سائب جو ابھی بچے تھے کو پیار دیا۔
(۴) آپ کے ہاتھ کی برکت سے ان کے باقی بال سفید ہو جانے کے باوجود سر کے بال سفید نہ ہوئے۔
تخریج :
معجم الاوسط، رقم : ۴۸۴۱۔ مجمع الزوائد: ۹؍۴۰۹ اسناده صحيح ۔
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو بھی سلام کہا کرتے تھے
(۲) بچوں سے متعارف ہونا مسنون عمل ہے۔
(۳) نبی علیہ السلام نے سلام کا جواب دینے پر سیدنا سائب جو ابھی بچے تھے کو پیار دیا۔
(۴) آپ کے ہاتھ کی برکت سے ان کے باقی بال سفید ہو جانے کے باوجود سر کے بال سفید نہ ہوئے۔