معجم صغیر للطبرانی - حدیث 861

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ النَّيْسَابُورِيُّ الْأَعْرَجُ أَبُو مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُشُكُ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلَا بِالْقَصِيرِ وَكَانَ أَزْهَرَ لَيْسَ بِالْأَبْيَضِ الْأَمْهَقِ وَلَا بِالْآدَمَ وَكَانَ رَجِلَ الشَّعْرِ لَيْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبْطِ بُعِثَ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرًا وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا وَمَاتَ وَهُوَ ابْنُ سِتِّينَ لَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلَا فِي لِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءً)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مِسْعَرٍ إِلَّا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ تَفَرَّدَ بِهِ إِسْحَاقُ الْخُشُكُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 861

مناقب كا بيان باب سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قوم میں درمیانے تھے، نہ بہت لمبے اور نہ ہی چھوٹے اور روشن چہرے والے تھے اور چمکدار جسم والے، نہ بہت سفید نہ زیادہ گندمی، کنگی کیے ہوئے بالوں والے تھے اور بہت زیادہ گھنگریالے بالوں والے تھے اور نہ بہت کھلے بالوں والے، چالیس سال کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول بنا کر بھیجا گیا آپ مکے میں دس(۱۰) سال ٹھہرے اور مدینے میں بھی دس سال اور آپ فوت ہوئے جب کہ آپ ساٹھ سال کے تھے۔ آپ کے سر میں اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان ہوا ہے گویا آپ سراپا حسن وجمال اور انسانی خوبصورتی کمال تھے۔ (۲) جس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں نظر آئیں تو وہ اس حلیہ سے موازنہ کرے اگر آپ کی شباہت اسی کے موافق ہے تو خواب سچا ہوگا، بصورت دیگر وہ شیطانی خواب ہے۔ (۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں سفیدی نہ ہونے کے برابر تھی۔
تخریج : بخاري، کتاب المناقب باب صفة النبی صلی الله علیه وسلم، رقم : ۳۵۴۷۔ مسلم، کتاب الفضائل، باب فی صفة النبی صلی الله علیه وسلم، رقم : ۲۴۳۷۔ (۱) اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان ہوا ہے گویا آپ سراپا حسن وجمال اور انسانی خوبصورتی کمال تھے۔ (۲) جس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں نظر آئیں تو وہ اس حلیہ سے موازنہ کرے اگر آپ کی شباہت اسی کے موافق ہے تو خواب سچا ہوگا، بصورت دیگر وہ شیطانی خواب ہے۔ (۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں سفیدی نہ ہونے کے برابر تھی۔