كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرَفَةَ الْأَنْبَارِيُّ، بِالْأَنْبَارِ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الصَّبِيُّ بْنُ الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَمَّارٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الصَّبِيِّ إِلَّا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ
مناقب كا بيان
باب
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عمار نے نبی علیہ السلام سے اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: ’’’پاک کیے ہوئے پاک باز کو خوش آمدید۔‘‘
تشریح :
(۱) سیدنا عمار ان کے والد یاسر اور ان کی والدہ سمیہ رضی اللہ عنہم ان عظیم شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور کفار سے بہت زیادہ تکالیف برداشت کیں جس کی وجہ سے ان کا مقام نبی علیہ السلام کی نظر میں بالا ہو گیا تھا۔
(۲) پاک کیے ہوئے کا مطلب ہے اللہ نے ان کو ایسی عادات و خصائل سے پاک فرما دیا جو ایک کامل مومن کی شان کے لائق نہیں ہیں۔
(۳) دوست احباب اور عزیز و اقارب کو خوش آمدید کہنا اخلاق حسنہ میں سے ہے۔
تخریج :
سنن ترمذي، کتاب المناقب، باب مناقب عمار بن یاسر رضی الله عنه، رقم : ۳۷۹۸۔ سنن ابن ماجة، کتاب المقدمة، باب فضل عمار بن یاسر رضی الله عنه، رقم : ۱۴۶ قال الشیخ الالباني صحیح۔
(۱) سیدنا عمار ان کے والد یاسر اور ان کی والدہ سمیہ رضی اللہ عنہم ان عظیم شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور کفار سے بہت زیادہ تکالیف برداشت کیں جس کی وجہ سے ان کا مقام نبی علیہ السلام کی نظر میں بالا ہو گیا تھا۔
(۲) پاک کیے ہوئے کا مطلب ہے اللہ نے ان کو ایسی عادات و خصائل سے پاک فرما دیا جو ایک کامل مومن کی شان کے لائق نہیں ہیں۔
(۳) دوست احباب اور عزیز و اقارب کو خوش آمدید کہنا اخلاق حسنہ میں سے ہے۔