كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَائِلَةَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمْرٍو الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْجِفْشِيشِ الْكِنْدِيِّ قَالَ: جَاءَ قَوْمٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: أَنْتَ مِنَّا وَادَّعُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَا نَنْبُوا أُمَّنَا وَلَا نَنْتَفِي مِنْ أَبِينَا نَحْنُ مِنْ وَلَدِ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ)) لَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ إِلَّا عَنْ جِفْشِيشٍ وَلَهُ صُحْبَةُ وَهُوَ الَّذِي خَاصَمَ الْأَشْعَثَ بْنَ قَيْسٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَرْضِ فَنَزَلَتْ فِيهِمَا هَذِهِ الْآيَةُ: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا﴾ [آل عمران: 77] الْآيَةَ لَا يُرْوَى إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ
مناقب كا بيان
باب
جفشیش الکندی کہتے ہیں کچھ لوگ کندہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہنے لگے کہ آپ ہم سے ہیں۔ انھوں نے آپ کا دعویٰ کیا نبی علیہ السلام نے فرمایا: ’’کہ ہم لوگ اپنی ماؤں پر تہمت نہیں لگاتے اور ہم اپنے باپ سے نفی نہیں کرتے ہم نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں۔‘‘ یہ حدیث صرف جفشیش سے مروی ہے اور وہ صحابی ہیں اور یہی وہ صحابی ہیں جو اشعث بن قیس کا ایک زمین کے متعلق جھگڑا لے کر نبی علیہ السلام کے پاس آئے تو ان دونوں کے متعلق یہ آیت اتری ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا ﴾’’بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے تھوڑی قیمت دے لیتے ہیں۔‘‘ (آل عمران)
تشریح :
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ قریش سے ہیں اور قریش فہر بن مالک کا لقب تھا فہر کی اولاد ہی قریشی کہلاتی ہے۔ مالک کے والد کا نام نضر بن کنانہ ہے۔ (دیکھئے: الرحیق المختوم، ص : ۷۵)
(۲) جب کسی کو کہا جائے کہ یہ اس شخص سے نہیں جس کا بیٹا سمجھا جاتا ہے تو اس کا مطلب اس کی ماں پر زنا کی تہمت ہے، لہٰذا یا تو وہ شخص اپنا الزام ثابت کرے ورنہ زنا کی تہمت کی سزا اسی (۸۰) کوڑوں کے لیے تیار ہو جائے۔
تخریج :
مسند احمد: ۵؍۲۱۱ قال شعیب الارناؤط اسناده صحيح ۔ ابن حبان، رقم : ۵۰۸۵۔ مجمع الزوائد: ۱؍۱۹۵۔ طبراني کبیر: ۲؍۳۲۱۔
(۱) نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ قریش سے ہیں اور قریش فہر بن مالک کا لقب تھا فہر کی اولاد ہی قریشی کہلاتی ہے۔ مالک کے والد کا نام نضر بن کنانہ ہے۔ (دیکھئے: الرحیق المختوم، ص : ۷۵)
(۲) جب کسی کو کہا جائے کہ یہ اس شخص سے نہیں جس کا بیٹا سمجھا جاتا ہے تو اس کا مطلب اس کی ماں پر زنا کی تہمت ہے، لہٰذا یا تو وہ شخص اپنا الزام ثابت کرے ورنہ زنا کی تہمت کی سزا اسی (۸۰) کوڑوں کے لیے تیار ہو جائے۔