معجم صغیر للطبرانی - حدیث 842

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ مِهْرَانَ السِّيُوطِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَنَا أَحْمَدُ وَمُحَمَّدٌ وَالْحَاشِرُ وَالْمُقَفِّي وَالْخَاتَمُ)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ سَلَمَةَ إِلَّا أَبُو نُعَيْمٍ وَلَا يُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 842

مناقب كا بيان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں احمد، محمد، حاشر، المقفی اور الخاتم ہوں۔‘‘
تشریح : (۱) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک اسماء کا تذکرہ ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے احمد و محمد ذانی ناموں کے علاوہ کچھ صفاتی نام بھی تھے۔ (۲) اللہ رب العزت کے صفاتی ناموں کی طرح نبی علیہ السلام کے بھی ننانوے صفاتی نام کسی حدیث سے ثابت نہیں ہیں۔ البتہ جو صفاتی اسماء صحیح احادیث میں موجود ہیں ان پر اعتقاد ایمان کا تقاضا ہے۔ (۳) احمد: بمعنی قابل تعریف۔ محمد : بہت زیادہ تعریف کیا جانے والا۔ حاشر: لوگوں کو اکٹھا کرنے والا، روزِ قیامت تمام انسانیت کو آپ کے قدموں پر اکٹھا کیا جائے گا۔ (دیکھئے: صحیح مسلم، رقم : ۲۳۵۴) المقفیٰ: یعنی سب انبیاء کے بعد آنے والا اور یہی معنی خاتم کا ہے۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۲۲۸۰۔ مسلم، رقم : ۲۳۵۴۔ مختصر، سنن ترمذي، رقم : ۲۸۴۰ مختصر۔ (۱) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک اسماء کا تذکرہ ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے احمد و محمد ذانی ناموں کے علاوہ کچھ صفاتی نام بھی تھے۔ (۲) اللہ رب العزت کے صفاتی ناموں کی طرح نبی علیہ السلام کے بھی ننانوے صفاتی نام کسی حدیث سے ثابت نہیں ہیں۔ البتہ جو صفاتی اسماء صحیح احادیث میں موجود ہیں ان پر اعتقاد ایمان کا تقاضا ہے۔ (۳) احمد: بمعنی قابل تعریف۔ محمد : بہت زیادہ تعریف کیا جانے والا۔ حاشر: لوگوں کو اکٹھا کرنے والا، روزِ قیامت تمام انسانیت کو آپ کے قدموں پر اکٹھا کیا جائے گا۔ (دیکھئے: صحیح مسلم، رقم : ۲۳۵۴) المقفیٰ: یعنی سب انبیاء کے بعد آنے والا اور یہی معنی خاتم کا ہے۔