معجم صغیر للطبرانی - حدیث 836

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 836

مناقب كا بيان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریب ہے کہ جو شخص تم میں سے زندہ رہے تو عیسیٰ بن مریم کو امام، حاکم اور عادل کے طور پر دیکھے وہ جزیہ کو معاف کریں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے اور جنگ اپنے اوزار اور بوجھ رکھ دے گی یعنی جنگ کی ضرورت نہیں رہے گی۔‘‘
تشریح : (۱) قربِ قیامت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام زمین پر نازل ہوں گے اور یہودیوں اور عیسائیوں کا جو عقیدہ ہے کہ وہ فوت ہوچکے باطل ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ حیاتِ عیسیٰ پر ایمان رکھے اور یہ نظریہ رکھے کہ وہ قرب قیامت زمین پر نازل ہوں گے۔ (۲) وہ دوبارہ نبی بن کر مبعوث نہیں ہوں گے، بلکہ اس امت کے فرد کے طور پر شامل ہوں گے اور ایک عادل حاکم کے طور پر عدل وانصاف کا بول بالا کریں گے اور شرک وبدعت اور منکرات کا قلع قمع کریں گے۔ وہ حاکم بن کر نازل ہوں گے سے مراد ہے کہ وہ مستقل ہی نبی اور کسی شریعت کو لے کر نازل نہیں ہوں گے۔ بلکہ وہ اس امت کے حکام میں سے ایک حاکم ہوں گے۔ (۳) وہ جزیہ کا خاتمہ کردیں گے۔ یعنی مال کی بہتات کی وجہ سے وہ کفار سے جزیہ کا مطالبہ کریں گے نہ جزیہ قبول کریں گے بلکہ کفار پر یہ لازم کردیں گے کہ یا تو وہ اسلام قبول کرلیں یا قتل کے لیے آمادہ ہوجائیں۔ (۴) صلیب کو توڑ کر عیسائیوں کے لیے یہ ثابت کردیں گے کہ اس کی تعظیم کفر اور یہ عقیدہ باطل ہے۔ (۵) اہل اسلام جس علاقے پر قابض ہوں ان پر لازم ہے کہ وہ خنازیر کا تصفیه کردیں اور عیسیٰ علیہ السلام بھی خنازیر کا خاتمہ کردیں گے۔ نیز حاکم پر لازم ہے کہ وہ اپنے علاقے سے منکرات کا ازالہ کرے۔
تخریج : بخاري، کتاب البیوع، باب قتل الخنزیر، رقم : ۲۲۲۲۔ مسلم، کتاب الایمان، باب نزول عیسٰی بن مریم حاکم، رقم : ۱۵۵۔ سنن ترمذي، رقم : ۲۲۳۳۔ (۱) قربِ قیامت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام زمین پر نازل ہوں گے اور یہودیوں اور عیسائیوں کا جو عقیدہ ہے کہ وہ فوت ہوچکے باطل ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ حیاتِ عیسیٰ پر ایمان رکھے اور یہ نظریہ رکھے کہ وہ قرب قیامت زمین پر نازل ہوں گے۔ (۲) وہ دوبارہ نبی بن کر مبعوث نہیں ہوں گے، بلکہ اس امت کے فرد کے طور پر شامل ہوں گے اور ایک عادل حاکم کے طور پر عدل وانصاف کا بول بالا کریں گے اور شرک وبدعت اور منکرات کا قلع قمع کریں گے۔ وہ حاکم بن کر نازل ہوں گے سے مراد ہے کہ وہ مستقل ہی نبی اور کسی شریعت کو لے کر نازل نہیں ہوں گے۔ بلکہ وہ اس امت کے حکام میں سے ایک حاکم ہوں گے۔ (۳) وہ جزیہ کا خاتمہ کردیں گے۔ یعنی مال کی بہتات کی وجہ سے وہ کفار سے جزیہ کا مطالبہ کریں گے نہ جزیہ قبول کریں گے بلکہ کفار پر یہ لازم کردیں گے کہ یا تو وہ اسلام قبول کرلیں یا قتل کے لیے آمادہ ہوجائیں۔ (۴) صلیب کو توڑ کر عیسائیوں کے لیے یہ ثابت کردیں گے کہ اس کی تعظیم کفر اور یہ عقیدہ باطل ہے۔ (۵) اہل اسلام جس علاقے پر قابض ہوں ان پر لازم ہے کہ وہ خنازیر کا تصفیه کردیں اور عیسیٰ علیہ السلام بھی خنازیر کا خاتمہ کردیں گے۔ نیز حاکم پر لازم ہے کہ وہ اپنے علاقے سے منکرات کا ازالہ کرے۔