معجم صغیر للطبرانی - حدیث 833

كِتَابُ المَنَاقِبِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَمُّوَيْهِ أَبُو سَيَّارٍ التُّسْتَرِيُّ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: لَمَّا رَجَعْنَا مِنْ تَبُوكَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ فَقَالَ: ((لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ دَاوُدَ إِلَّا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 833

مناقب كا بيان باب سیّدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب ہم غزوۂ تبوک سے واپس آئے تو ایک آدمی نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کب ہوگی؟ تو آپ نے فرمایا: ’’لوگوں پر ایک سو سال نہیں گزرے گا جبکہ زمین پر ایک بھی ذی روح موجود ہو جو کہ آج موجود ہے۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث نبوت کی اخبار میں سے ایک خبر ہے۔ جس کا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی دیا گیا۔ (۲) قیامت سے مراد یہاں موت ہے کہ سو سال کے بعد جتنے لوگ اس وقت روئے زمین پر حیات ہیں وہ موت سے ہمکنار ہوں گے، اور جو فوت ہوجائے اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے۔ (۳) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سو سال تک باقی رہے اور تمام صحابہ کرام اس سو سال میں فوت ہوگئے۔ (۴) سیّدنا خضر علیہ السلام کے بارے میں یہ اعتقاد کے وہ زندہ ہیں اور آبِ حیات پی رکھا ہے۔ باطل نظریہ ہے۔ کتاب وسنت سے اس کا کہیں ثبوت نہیں ملتا۔
تخریج : مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب قوله رحمه الله لا تاتی مائة، رقم : ۲۵۳۹۔ (۱) یہ حدیث نبوت کی اخبار میں سے ایک خبر ہے۔ جس کا علم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی دیا گیا۔ (۲) قیامت سے مراد یہاں موت ہے کہ سو سال کے بعد جتنے لوگ اس وقت روئے زمین پر حیات ہیں وہ موت سے ہمکنار ہوں گے، اور جو فوت ہوجائے اس کی قیامت قائم ہوجاتی ہے۔ (۳) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سو سال تک باقی رہے اور تمام صحابہ کرام اس سو سال میں فوت ہوگئے۔ (۴) سیّدنا خضر علیہ السلام کے بارے میں یہ اعتقاد کے وہ زندہ ہیں اور آبِ حیات پی رکھا ہے۔ باطل نظریہ ہے۔ کتاب وسنت سے اس کا کہیں ثبوت نہیں ملتا۔