كِتَابُ صِفَةِ الْجَهَنَّمِ بَابٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبِيبٍ الْبَصْرِيُّ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ الْخَزْرَجِيِّ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَقَدْ صَامَ الدَّهْرَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ رَوْحٍ إِلَّا مَخْلَدٌ
جہنم کا بیان
باب
سیّدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے‘‘ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے سارے سال کے روزے رکھے۔‘‘
تشریح :
رمضان کے بعد شوال کے چھ روزوں کا اہتمام کرنا مستحب فعل ہے اور ان چھ روزوں کو مسلسل رکھنا افضل ہے۔ البتہ وقفہ سے بھی چھ روزے مکمل کرلیے جائیں تو مطلوبہ اجر حاصل ہوجاتا ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب الصیام، باب استحباب صوم ستة، رقم : ۱۱۶۴۔ سنن ترمذي، کتاب الصوم، باب صیام ستة ایام من شوال، رقم : ۷۵۹۔ سنن ابي داود، رقم: ۲۴۳۳۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۷۱۶۔
رمضان کے بعد شوال کے چھ روزوں کا اہتمام کرنا مستحب فعل ہے اور ان چھ روزوں کو مسلسل رکھنا افضل ہے۔ البتہ وقفہ سے بھی چھ روزے مکمل کرلیے جائیں تو مطلوبہ اجر حاصل ہوجاتا ہے۔