معجم صغیر للطبرانی - حدیث 804

كِتَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْخَلَّالُ الْمَكِّيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ الْعَابِدِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّكَ لَأَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَإِنَّكَ لَأَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي وَأَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ وَلَدِي وَإِنِّي لَأَكُونُ فِي الْبَيْتِ فَأَذْكُرُكَ فَمَا أَصْبِرُ حَتَّى آتِيَكَ فَأَنْظُرَ إِلَيْكَ وَإِذَا ذَكَرْتُ مَوْتِي وَمَوْتَكَ عَرَفْتُ أَنَّكَ إِذَا دَخَلْتَ الْجَنَّةَ رُفِعَتْ مَعَ النَّبِيِّينَ وَإِنِّي إِذَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ خَشِيتُ أَنْ لَا أَرَاكَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا حَتَّى نَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ بِهَذِهِ الْآيَةِ: ﴿وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ﴾ [النساء: 69] " الْآيَةَ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ إِلَّا فُضَيْلٌ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 804

جنت كا بيان باب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! آپ مجھے اپنی جان، اہل، مال اور اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہیں میں گھر میں ہوتا ہوں تو جب آپ مجھے یاد آتے ہیں تو میں صبر نہیں کرسکتا یہاں تک کہ میں خود آپ کے پاس آجاتا ہوں تو آپ کو دیکھ لیتا ہوں۔ پھر جب میں اپنی اور آپ کی موت کو یاد کرتا ہوں تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ آپ جنت میں انبیاء کے ساتھ بلند مقام میں پہنچ چکے ہوں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوگیا تو آپ کو نہیں دیکھ سکوں گا تو آپ نے اس کو کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ یہ آیت لے کر جبریل علیہ السلام آگئے۔ ﴿ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ﴾ ’’جو اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے تو یہ لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جو نبی، صدیق، شہید اور نیک لوگ ہوں گے اور یہ لوگ اچھے ساتھی ہیں۔‘‘
تشریح : (۱) معلوم ہوا صحابہ کرام نبی علیہ السلام سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ (۲) محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تقاضائے ایمان ہے۔ کیونکہ محبت رسول کے بغیر کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا۔ (۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و اتباع کا تقاضا کرتی ہے۔ (۴) بندہ دنیا میں جس سے محبت کرتا ہے روز قیامت اس کا حشر بھی اسی کے ساتھ ہو گا۔ (۵) اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین کا حشر انبیاء الشہداء صدیقین اور صلحا کے ساتھ ہو گا۔
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۴۷۷۔ مجمع الزوائد: ۷؍۷ اسناده صحيح ۔ قال الهیثمي رجاله رجال الصحیح۔ غیر عبد الله بن عمران العابدی وهو ثقة۔ (۱) معلوم ہوا صحابہ کرام نبی علیہ السلام سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ (۲) محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تقاضائے ایمان ہے۔ کیونکہ محبت رسول کے بغیر کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا۔ (۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و اتباع کا تقاضا کرتی ہے۔ (۴) بندہ دنیا میں جس سے محبت کرتا ہے روز قیامت اس کا حشر بھی اسی کے ساتھ ہو گا۔ (۵) اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین کا حشر انبیاء الشہداء صدیقین اور صلحا کے ساتھ ہو گا۔