كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُقَدَّمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَمِّي الْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَضَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ طَهُورًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ وَضَعَهُ؟)) قِيلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَضَرَبَ عَلَى مَنْكِبِي وَقَالَ: ((اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَعَلِّمْهُ التَّأْوِيلَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ دَاوُدَ إِلَّا الْقَاسِمُ تَفَرَّدَ بِهِ مُقَدَّمُ بْنُ مُحَمَّدٍ
علم کا بیان
باب
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں سیّدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھا آپ نے پوچھا یہ ’’کس نے رکھا ہے؟‘‘ کسی نے کہا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تو آپ نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: ’’اے اللہ اس کو دین میں سمجھ عطا فرما اور اس کو قرآن وحدیث کی تاویل وتفسیر سکھا دے۔‘‘
تشریح :
(۱) عالم وفاضل شخص کی قدر و عزت کرنا مستحب فعل ہے۔ اور اس سے عالم وفاضل کی نیک دعا حاصل کی جاسکتی ہے۔
(۲) یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی تاثیر تھی کہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ پختہ عالم اور صاحب تفسیر تھے۔
(۳) ماتحت شخص کو علم وحکمت سیکھنے کی تعلیم دینا اور خدمت کے صلہ میں خیر وبھلائی کی دعا کرنا مشروع ہے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الاعتصام، باب قول النبی صلى الله عليه وسلم لا تزال، رقم : ۷۳۱۲۔ مسلم، کتاب الزکاة، باب النهي عن المسألة، رقم : ۱۰۳۷۔
(۱) عالم وفاضل شخص کی قدر و عزت کرنا مستحب فعل ہے۔ اور اس سے عالم وفاضل کی نیک دعا حاصل کی جاسکتی ہے۔
(۲) یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی تاثیر تھی کہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ پختہ عالم اور صاحب تفسیر تھے۔
(۳) ماتحت شخص کو علم وحکمت سیکھنے کی تعلیم دینا اور خدمت کے صلہ میں خیر وبھلائی کی دعا کرنا مشروع ہے۔