كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّاءُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَبَابٌ الْعُصْفُرِيُّ، حَدَّثَنَا أُنَيْسُ بْنُ سَوَّارٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ جَلَّ ذِكْرُهُ أَنْ يَخْلُقَ النَّسَمَةَ فَجَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ طَارَ مَاؤُهُ فِي كُلِّ عِرْقٍ وَعَصَبٍ مِنْهَا فَإِذَا كَانَ يَوْمُ السَّابِعِ أَحْضَرَ اللَّهُ لَهُ كُلَّ عِرْقٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ آدَمَ ثُمَّ قَرَأَ ﴿فِي أَيِّ صُورَةٍ مَا شَاءَ رَكَبَّكَ﴾ [الانفطار: 8] " لَا يُرْوَى عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ سَوَّارٍ
ایمان کا بیان
باب
سیّدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اللہ کوئی روح پیدا کرنا چاہتا ہے تو آدمی اپنی عورت سے مجامعت کرتا ہے ہر رگ اور پٹھے سے اس کا پانی اڑ جاتا ہے اور جب ساتواں دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر ایک رگ کو اس کے اور آدم علیہ السلام کے درمیان حاضر کرتا ہے اور پھر یہ آیت پڑھی ﴿فِیْ اَیِّ صُوْرَۃٍ مَّا شَاءَ رَکْبَكَ﴾ جس صورت میں بھی اس نے چاہا تجھے جوڑ دیا۔‘‘
تشریح :
(۱) جب رحم مادر میں حمل ٹھہرتا ہے تو مرد کا مادہ منویہ عورت کے انگ انگ میں داخل ہوجاتا ہے اور خاوند وبیوی کے نسل آدم سے جتنے سلسلے ہوتے ہیں ان کی بناوٹ میں سے کسی کو انتخاب کرکے اللہ تعالیٰ اسے اس کے رنگ یا جسامت میں ڈھال دیتے ہیں۔
(۲) اولاد کا والد یا والدہ پر یا دونوں پر نہ ہونا، ان کے نسل سے نہ ہونے کی نفی نہیں کرتا۔ یا اس بنیاد پر عورت کو کاری قرار نہیں دیا جاسکتا۔
تخریج :
معجم طبراني کبیر: ۱۹؍۲۹۰، رقم: ۶۴۴۔ معجم الاوسط، رقم : ۱۶۱۳۔ سلسلة صحیحة، رقم : ۳۳۳۰۔
(۱) جب رحم مادر میں حمل ٹھہرتا ہے تو مرد کا مادہ منویہ عورت کے انگ انگ میں داخل ہوجاتا ہے اور خاوند وبیوی کے نسل آدم سے جتنے سلسلے ہوتے ہیں ان کی بناوٹ میں سے کسی کو انتخاب کرکے اللہ تعالیٰ اسے اس کے رنگ یا جسامت میں ڈھال دیتے ہیں۔
(۲) اولاد کا والد یا والدہ پر یا دونوں پر نہ ہونا، ان کے نسل سے نہ ہونے کی نفی نہیں کرتا۔ یا اس بنیاد پر عورت کو کاری قرار نہیں دیا جاسکتا۔